سفیر فیصل نیاز ترمذی کی ایمریٹس سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے ڈائیلاگ سیشن میں شرکت،پاکستان یو اے ای دوطرفہ سٹریٹجک تعلقات کو اجاگر کیا

جمعہ 25 جولائی 2025 13:41

سفیر فیصل نیاز ترمذی کی  ایمریٹس سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ ..
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے ابوظہبی میں ایمریٹس سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ(ای سی ایس ایس آر) میں’’ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ڈائیلاگ سیشن میں شرکت کی۔ ای سی ایس ایس آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سلطان محمد النعیمی نے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔

سیشن کی نظامت کے فرائض ناصر البنا نے انجام دئیے جس نے دونوں برادر ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری اور اسٹریٹجک تعاون کی نئی راہوں پر غور کرنے کا موقع فراہم کیا۔ سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے اور کثیر جہتی تعلقات پر زور دیا جو مشترکہ اقدار، ثقافتی وابستگیوں اور عوام کے درمیان مضبوط روابط پر مبنی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات باہمی احترام، بڑھتے ہوئے معاشی باہمی انحصار اور متحدہ عرب امارات میں مقیم اور کام کرنے والے 1.7 ملین پاکستانیوں کی انمول شراکت سے عبارت ہیں۔ سفیر نے حالیہ اعلیٰ سطحی مصروفیات پر روشنی ڈالی جس میں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد النہیان ، شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور نائب وزیر اعظم و وزیرخارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے دوروں کے ساتھ ساتھ پاکستان- یو اے ای 12ویں مشترکہ وزارتی کمیشن کا کامیاب انعقاد شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت دو طرفہ تعاون میں بڑھتی ہوئی رفتار کی عکاسی کرتی ہے۔ علاقائی امن و سلامتی کے حوالے سے سفیر نے غیر ریاستی عناصر کی طرف سے لاحق خطرات کا سدباب کرنے کے لیے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ عزم پر زور دیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور تجربے کا ذکر کرتے ہوئے علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مزید تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سفیر نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور متحدہ عرب امارات کی سفارتی اور انسانی ہمدردی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے علاقائی تنازعات کے حل میں جامع مذاکرات پر مبنی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔سندھ طاس معاہدے پر ایک سوال کے جواب میں سفیر فیصل نیاز ترمذی نے واضح کیا کہ 1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے پاکستان کے حق میں ثالثی کی عدالت کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے طور پر معاہدے سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔اقتصادی تعلقات کو اجاگرکرتےہوئے سفیر نے پاکستان میں اماراتی سرمایہ کاری میں مسلسل نمو کو نوٹ کیا اور لاجسٹکس، بندرگاہوں، قابل تجدید توانائی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں موجود صلاحیت پر زور دیا۔

انہوں نے اس سلسلے میں کراچی بندرگاہ کی ترقی اور پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کو اہم اثاثوں کے طور پر اجاگر کیا۔سفیر نے دونوں ممالک کے تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ تحقیق اور علم کے تبادلے سے ہمارے دوطرفہ مکالمے کو تقویت ملنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔ سیشن کے اختتام پر سوال و جواب کی نشست ہوئی جس سے اماراتی محققین، پالیسی سازوں اور تجزیہ کاروں کی بھرپور دلچسپی کی عکاسی ہوئی۔