عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے اورعدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، چیف جسٹس

عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، جسٹس یحییٰ آفرید ی کا تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 25 جولائی 2025 17:15

عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے اورعدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جولائی 2025)چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔

ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔  جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔

ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔

کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچویں انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیاتھا۔چیف جسٹس نے یحییٰ آفریدی نے ہدایت کی تھی کہ آئندہ جائزہ اجلاس سے قبل تمام التواء شدہ امور مکمل کئے جائیں۔ عدالتی اصلاحات سے زیر التوا مقدمات میں نمایاں کمی آئی تھی۔سیشن کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا تھا جس کے مطابق سیشن میں سپریم کورٹ افسران، ماہرین اور جوڈیشل اکیڈمی و ایل جے سی پی کے نمائندگان نے شرکت کی تھی۔اعلامیہ کے مطابق 89 اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل، 44 عملدرآمد میں، اور 14 جلد شروع کئے جائیں گے۔ مقدمات کی درجہ بندی اور سکیننگ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیاتھا۔