دفعہ370کی منسوخی کے بعد کشمیر پر 800 زائدبھارتی قوانین مسلط کئے گئے : منوج سنہا کا اعتراف

اگست 2019میں خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد علاقے میں800سے زائد بھارتی قوانین کو نافذ کیا گیا ہے

اتوار 27 جولائی 2025 13:30

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کھلے عام اعتراف کیا ہے کہ اگست 2019میں خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد علاقے میں800سے زائد بھارتی قوانین کو نافذ کیا گیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق منوج سنہا نے یہ انکشاف سرینگر میں ایک تقریب کے دوران کیا اور دعویٰ کیا کہ بھارتی قوانین کے نفاذ نے تمام شہریوں کے لیے انصاف اور مساوات کو یقینی بنایا ہے۔

تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی تجزیہ کاروں نے ان کے بیان پرشدید تنقید کی ہے جو اسے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو زبردستی ضم کرنے اور اس کی منفرد سیاسی اور قانونی شناخت کو مٹانے کے بھارتی ایجنڈے کا حصہ سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

مبصرین کا کہنا ہے کہ قانونی اصلاحات کی آڑ میں ان قوانین کے نفاذ کا مقصد علاقے میںآبادیاتی تبدیلیوں کو آسان بنانا اور حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو دبانا ہے۔

منوج سنہا نے بی آر امبید کر کے اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے آئین میں انصاف تک رسائی کی ضمانت اور پسماندہ برادریوں کے لئے حکومتی اقدامات کو اجاگر کیا۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان دعوئوں کو محض دکھاوا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کیونکہ علاقے پر فوجی قبضے کے باعث بڑے پیمانے پر نگرانی اور جابرانہ قوانین کے نفاذ کی وجہ سے بنیادی آزادیاں سلب کی گئی ہیں۔کشمیری اور بین الاقوامی مبصرین نئی دہلی کی طرف سے کی گئی یکطرفہ تبدیلیوں کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے مسلسل خاتمے سے مقبوضہ علاقے میں جاری سیاسی بحران مزید بڑھ جائے گا۔