اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی حکومت نے شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اربعین کے لیے عراق اور ایران جانے والے زائرین کے زمینی سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
واضح رہے کہ زائرین چہلم کی تقریب میں شرکت کے لیے عراق جاتے ہیں، جسے 'اربعین‘ کہا جاتا ہے۔
چہلم پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کی شہادت کے سوگ کے 40ویں دن کے موقع پر ہر سال منایا جاتا ہے اور بہت سے پاکستانی اس مذہبی جلوس میں شرکت کے لیے عراق کا سفر کرتے ہیں۔حکومت نے پابندی سے متعلق کیا کہا؟
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے حکومت کے اس فیصلے کا اعلان سوشل میڈیا ایکس پر کیا اور کہا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا، تاہم سکیورٹی وجوہات کے سبب ایسا کرنا پڑا۔
(جاری ہے)
انہوں نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا: "وزارت خارجہ، (بلوچستان کی حکومت) اور سکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ وسیع تر مشاورت کے بعد، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ زائرین کو اس سال اربعین کے لیے سڑک کے ذریعے عراق اور ایران جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یہ "مشکل فیصلہ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے مفاد میں کیا گیا"، تاہم چہلم کے لیے زائرین ہوائی جہاز سے سفر کر سکیں گے۔
نقوی نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ "آنے والے دنوں میں ان کی زیارت کی سہولت کے لیے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا بندوبست کیا جائے۔"
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی اطلاع کے مطابق نقوی نے اس فیصلے کا اعلان اتوار کی صبح وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد کیا۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے زائرین سے متعلق اس نئی پالیسی سے متعلق انہیں تفصیل سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم آفس سے جاری ایک پریس ریلیز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے وزیر ہوا بازی خواجہ آصف کو زائرین کے لیے "خصوصی پروازوں" کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر زائرین کی سہولت کے لیے پروازوں کا بندوبست کرنے کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے آٹھ سے 11 اگست کے درمیان کراچی سے چار خصوصی پروازوں کا اعلان کیا ہے، جبکہ نجف سے واپسی کی پروازیں 18 سے 21 اگست تک شیڈول کی گئی ہیں۔
عازمین زائرین کی مشکلات
زمینی راستے کے سفر پر پابندی کا اعلان اربعین سے محض 15 دن قبل کیا گیا ہے، جس سے عازمین اس بات سے پریشان ہیں کہ ان کو مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے اور اس سے یہ خدشہ بھی پیدا ہوا ہے کہ دسیوں ہزار کم آمدن والے عازمین سفر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
بعض ٹریول گروپوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ پہلے ہی ویزا، گاڑیوں کے سرٹیفیکیشن اور ہوٹل کی بکنگ کے لیے پیشگی ادائیگیاں کر چکے تھے۔
عراق میں کربلا کے علاقے میں امام حسین اور ان کے بھائی عباس ایک دوسرے کے آمنے سامنے دو عظیم الشان مقبروں میں مدفون ہیں اور یہ شیعہ مسلمانوں کا مرکز ہے۔ گزشتہ برس اربعین کے موقع پر 21 ملین سے زیادہ عقیدت مندوں نے کربلا کا دورہ کیا تھا۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)