بلوچستان میں غیرت کے نام مردوخاتون قتل کیس، مقتولہ کے والد بھی گرفتارجوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

پولیس نے مقتولہ بانو بی بی کے والد گل جان کوعدالت میں پیش کیا، قتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 28 جولائی 2025 15:15

بلوچستان میں غیرت کے نام مردوخاتون قتل کیس، مقتولہ کے والد بھی گرفتارجوڈیشل ..
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جولائی 2025)بلوچستان میں غیرت کے نام مردوخاتون قتل کیس میں پولیس نے مقتولہ بانوبی بی کے والدگل جان کوبھی گرفتارکرلیا، پولیس نے انہیں عدالت میں پیش کیاجہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کے احکامات جاری کئے جس کے بعد اب گل جان کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے، بلوچستان کے علاقے ڈیگاری کے علاقے میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے بہیمانہ قتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں گرفتار قبائلی شخصیت سردار شیر باز ساتکزئی اور بشیر احمد اس وقت 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔ دونوں ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

مقتولہ کی والدہ کو بھی سوشل میڈیا پر قتل کو جائز قرار دینے اور قبائلی سردار کو رہا کرنے کا بیان شیئر کرنے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان میں غیرت کے نام پر مرد وخاتون قتل کیس میں پولیس نے مقتولہ خاتون کی والدہ کو ویڈیو بیان جاری کرنے پر گرفتارکرلیاتھا۔پولیس کے مطابق گل جان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ خاتون گل جان پر الزام عائد کیاگیاتھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو میں قتل کی حمایت کی اور گرفتار افراد کو بے گناہ قرار دیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ یہ بیان دہرے قتل کی حمایت اور انصاف کے عمل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کے مترادف ہے۔مقتولہ خاتون بانو بی بی کی والدہ گل جان نے ویڈیو بیان میں قتل کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا قرار دیا تھا اور اس کی حمایت کی تھی۔ بانو بی بی کی والدہ گل جان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی بانو بی بی کو ایک لڑکے کے ساتھ تعلقات کی بنا پر بلوچ جرگے کے فیصلے کے تحت قتل کیا گیا تھا۔

ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیاتھا۔ یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا تھا۔ بلوچستان میں قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان سامنے آیاتھاجس نے کیس کا رخ ہی موڑ دیا تھا۔ مقتولہ کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا تھاکہ میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہوں۔ جھوٹ نہیں بول رہی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی وہ کوئی بچی نہیں تھی۔

اپنے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھاکہ مقتولہ خاتون کی والدہ کا کہنا تھا کہ لڑکا ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے ان کے بیٹے مشتعل ہوتے تھے۔ گل جان نے کہا کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور ان کے سب سے بڑے بیٹے کی عمر 16 سال تھی۔ دوسرا بیٹا واسط تھا جو 16 سال کا تھا۔ اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے، جو 12 سال کی تھی۔ پھر اس کی بیٹی صادقہ ہے، جو 9 سال کی ہے۔

اور سب سے چھوٹا بیٹا زاکر تھا جس کی عمر 6 سال تھی۔خاتون گل جان نے یہ بھی کہا تھا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ ان کے بغیر ہوا تھا۔ گل جان نے ویڈیو میں اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔بانوبی بی کی والدہ نے اپنے ویڈیو بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا تھا۔ بانو 25 دن احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور وہ اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ 25 دن بعد وہ واپس آ گئی تھی۔ تب بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اسے معاف کر دیا اور اسے ساتھ رکھنے پر راضی ہو گیا تھا۔