مقبوضہ کشمیر : مسلم پولیس کانسٹیبل پر وحشیانہ تشدد ،ڈی ایس پی سمیت6بھارتی پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج

منگل 29 جولائی 2025 17:02

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)بھارتی تحقیقاتی ادارے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں ایک مسلم پولیس کانسٹیبل کودوران حراست وحشیانہ تشددکانشانہ بنانے پر بھارتی پولیس کے 6 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے حکم پر درج کئے گئے مقدمے میں سی بی آئی نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اعجاز احمد نائیکو اور پانچ دیگر اہلکاروں کو نامزد کیا ہے، جو اس وقت کپواڑہ کے مشترکہ تفتیشی مرکزمیں تعینات تھے۔

ڈی ایس پی نائیکو اور سب انسپکٹر ریاض احمد کے علاوہ، چار پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر کانسٹیبل خورشید احمد چوہان پر چھ دنوں تک حراست کے دوران وحشیانہ تشددکا الزام ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بارہمولہ میں تعینات پولیس کانسٹیبل خورشید چوہان کو 17فروری 2023کو ایک مقدمے میں تفتیش کیلئے طلب کیا تھا۔ اس کے بعد خورشید کو مشترکہ تفتیشی مرکز منتقل کردیاگیا جہاں چھ دن تک آہنی سلاخوں اور لاٹھیوں کے ذریعے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیااوربجلی کے جھٹکے دیے گئے۔

خورشید کی اہلیہ کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق 26فروری 2023کو خورشید کے نازک جسمانی اعضاکو کاٹ دیا گیا۔تجزیہ کار وں نے اس واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد سوال کیاہے کہ جب ایک پولیس کانسٹیبل بھارتی پولیس اہلکاروں کے وحشیانہ سلوک سے محفوظ نہیں تو عام کشمیریوں کے ساتھ پولیس حراست کے دوران کیا سلوک روارکھتی ہوگی ۔