بحیرہ روم میں کشتی الٹنے سے 18 تارکین وطن ہلاک، 50 لاپتا

منگل 29 جولائی 2025 21:15

روم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء) مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب بحیرہ روم میں ایک کشتی کے الٹنے سے کم از کم 18 تارکین وطن ہلاک اور 50 لاپتا ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم ) نے کہا ہے کہ اب تک 10 زندہ بچ جانے والے افراد کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لیبیا ان تارکین وطن کے لیے ایک عبوری ملک بن چکا ہے جو جنگ اور غربت سے فرار ہو کر یورپ پہنچنے کے لیے صحرا اور بحیرہ روم عبور کرتے ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ تازہ ترین سانحہ اس بات کی کڑی یاد دہانی ہے کہ لوگ تحفظ اور بہتر مواقع کی تلاش میں کس قدر جان لیوا خطرات مول لیتے ہیں، لیبیا اب بھی مہاجرین اور پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم عبوری مقام ہے، جہاں وہ استحصال، بدسلوکی کا سامنا کرتے ہیں اور جان لیوا سفر پر نکل پڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ ماہ، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے کے بعد کم از کم 60 تارکین وطن کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا، پہلی کشتی 12 جون کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے قریب ڈوبی تھی، جس میں 21 افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، لاپتہ ہوئے جبکہ صرف پانچ افراد کو زندہ بچایا جا سکا تھا۔سمندر میں لاپتہ ہونے والوں میں اریٹریا، پاکستان، مصر اور سوڈان کے شہری شامل تھے، دوسرا حادثہ طبرق بندرگاہ سے تقریباً 35 کلومیٹر دور پیش آیا تھا، جس میں صرف ایک شخص بچ سکا تھا، جس نے بتایا تھا کہ 39 افراد سمندر میں ڈوب گئے۔

فروری میں لیبیا کے زویہ شہر کے شمال مغرب میں واقع مرسا دیلا بندرگاہ کے قریب ایک کشتی الٹنے کے بعد متعدد پاکستانی تارکین وطن کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ حادثے کے وقت کشتی میں تقریباً 65 افراد سوار تھے۔یہ واقعہ جنوری میں پیش آنے والے ایک اور واقعے کے بعد ہوا، جب مراکش کے قریب 80 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی الٹ گئی تھی۔ اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے کم از کم 13 پاکستانیوں کی شناخت ہو چکی ہے، جبکہ اطلاعات کے مطابق 40 سے زائد پاکستانیوں کو کشتی میں موجود افریقی انسانی اسمگلروں نے قتل کر دیا تھا، اور صرف 22 افراد زندہ بچ پائے تھے۔