کتاب "ریپوٹیشن مینجمنٹ اینڈ کرائسس کمیونیکیشن" کی نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد میں تقریبِ رونمائی

منگل 29 جولائی 2025 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد میں ممتاز ماہر ابلاغیات عمران غزنوی کی نئی کتاب "ریپوٹیشن مینجمنٹ اینڈ کرائسس کمیونیکیشن" کی تقریب رونمائی کی گئی ۔منگل کو منعقدہ تقریب میں اعلیٰ سرکاری افسران، سفیروں، کارپوریٹ رہنماؤں، ریگولیٹرز، ماہرین تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔

تقریب کا آغاز نیشنل اسکلز یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جس کے بعد متعدد ممتاز شخصیات نے کتاب پر تبصرے پیش کیے۔ معروف ماہر اقتصادیات اور عوامی پالیسی کے ماہر ڈاکٹر وقار احمد نے کتاب کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے اسے کارپوریٹ قیادت اور اعلیٰ انتظامی افسران کے لیے ایک اہم ذریعہ قرار دیا، جو آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے ابلاغی ماحول میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکا میں واقع اکیڈمی فار گلوبل بزنس ایڈوانسمنٹ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر الدین احمد نے زوم کے ذریعے تقریب میں شرکت کی اور اسے پاکستانی مصنف کی ایک شاندار کاوش قرار دیا۔ اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر جاوید لغاری نے اسے جنوبی ایشیائی تناظر میں بزنس اور کمیونیکیشن کے نصاب کا ایک “ضروری حصہ” قرار دیا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی محمد علی، مشیرِ وزیر اعظم برائے نجکاری نے موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "آج کے باہم مربوط اور شہرت کے حساس ماحول میں ادارے، کاروبار یا افراد کے لیے شہرت انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے، اسے سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ بورڈ سطح پر ریپوٹیشنل رسک کے لیے خصوصی کمیٹیاں قائم کی جائیں اور قیادت کو بحران سے نمٹنے کی تربیت دی جائے۔انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے صدر شہزاد احمد ملک نے کہا کہ بورڈز کے لیے کارپوریٹ شہرت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اسے ڈائریکٹرز ٹریننگ پروگرام میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور ہے ۔

تقر یب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب کے مصنف عمران غزنوی نے کہا کہ یہ کتاب ان کے کئی سالوں کے تحقیقی کام، ذاتی تجربات اور پیشہ ورانہ مشاہدات کا نچوڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جب ایک ٹویٹ یا چھوٹا سا قدم کسی ادارے یا قوم کی ساکھ کو گرا سکتا ہے، ریپوٹیشن کا مؤثر انتظام اختیاری نہیں بلکہ ایک حکمتِ عملی ہے۔کتاب کاروباری قائدین، ریگولیٹرز، ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں کے لیے ایک اہم حوالہ سمجھی جا رہی ہے جو ڈیجیٹل دور میں ساکھ کے پیچیدہ تقاضوں سے نمٹنے کے لیے رہنمائی فراہم کرے گی۔