یمن، بھارتی نرس نمیشا پریا کی پھانسی پر عمل درآمد روک دیاگیا

نمیشا پریا پراپنے یمنی کاروباری شراکت دار طلال کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کا الزام تھا،رپورٹ

بدھ 30 جولائی 2025 17:56

صنعا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)یمن میں سزائے موت کی منتظر بھارتی نرس نمیشا پریا کی پھانسی پر فی الحال عمل درآمد روک دیا گیا ہے، تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ان کی سزا کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا۔بھارتی وزارت خارجہ نے میڈیا میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں دعوی کیا گیا تھا کہ نمیشا پریا کی سزائے موت منسوخ کر دی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی مستند نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔اس سے قبل بعض بھارتی میڈیا رپورٹس میں بھارت کے مفتی اعظم شیخ ابوبکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کی مداخلت کے بعد یمن نے نمیشا پریا کی سزا کو منسوخ کر دیا ہے۔ ان کے ادارے کی ایک ٹوئٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ سزا ختم ہو چکی ہے، تاہم نوٹیفکیشن آنا باقی ہے۔

(جاری ہے)

شیخ ابوبکر نے یمن میں بااثر مذہبی رہنمائوں اور حکومتی اہلکاروں سے رابطے کر کے پھانسی پر عمل درآمد رکوانے کی کوشش کی تھی۔

نمیشا کو 16 جولائی 2025 کو سزائے موت دی جانی تھی۔نمیشا پریا پر 2018 میں اپنے یمنی کاروباری شراکت دار طلال عبدو مہدی کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے 2020 میں انہیں سزائے موت سنائی تھی جسے بعد ازاں یمنی صدر اور حوثی رہنماں نے بھی منظور کیا۔نمیشا کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ سے ہے۔ وہ 2008 میں روزگار کے سلسلے میں یمن گئی تھیں جہاں انہوں نے ایک مقامی شہری کے ساتھ مل کر اسپتال قائم کیا تھا۔ اختلافات کے بعد 2017 میں یہ قتل واقعہ پیش آیا۔ان کی حمایت میں سرگرم مفتی اعظم شیخ ابوبکر بھی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں بھارت کے بااثر مذہبی رہنماں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ اس وقت 94 سال کے ہیں۔