صوبہ میں امن و امان، ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمیں پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑنی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا ایپکس کمیٹی میں خطاب

بدھ 30 جولائی 2025 21:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2025ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا ۔وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور تر جمان کے مطابق جس میں صوبے خصوصاً ضم اضلاع میں امن کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، کور کمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی پی ذوالفقار حمید کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ خصوصی دعوت پر ضلع باجوڑ، خیبر اور شمالی وزیرستان کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

متعلقہ حکام کی جانب سے اجلاس کو موجودہ سکیورٹی چیلنجز کے مختلف پہلووں پر بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سویلینز، پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور دہشتگردی کے خلاف مل جل کر کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ مزید برآں دہشتگردی کے خاتمے کے لئے کاروائیوں میں عوامی کا بھر پور اعتماد حاصل کرنے کےلئے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں دہشتگردوں کے خلاف موثر کاروائیوں کےلئے سول انتظامیہ، پولیس، سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا اورکہا گیا کہ دہشتگردی ایک ناسور بن چکا ہے جس کے مستقل بنیادوں پر خاتمے کےلئے حکومت، عوام اور اداروں کو مل کرکام کرنا ہوگا۔ اجلاس کے شرکائ نے کہا کہ دہشتگرد سب کے مشترکہ دشمن ہیں اور سب دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ویڈیو بیان جاری کیاجس میں انہوں نے خیبر پختونخوا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ موجودہ صورتحال سے عوام کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی پارٹی اور لیڈر کا وژن تھا اور ہے کہ وہ علاقے جو پیچھے رہ گئے ہیں اور ترقی نہیں کر سکے ان کو اوپر لے کے آنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت، عوام اور اداروں سب نے مل کر امن قائم کرنا ہے کیونکہ امن سے ہمارا اور ہمارے بچوں، اس صوبے اور ملک کا مستقبل وابستہ ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے دشمن ممالک کبھی بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن ہو اور استحکام ہو۔ دہشتگردی کے تانے بانے انہی دشمن ممالک کے ساتھ جڑتے ہیں اور اس کا خاتمہ ہم نے مل کر کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ایک سازش کے تحت ہماری حکومت، عوام اور فورسز کے درمیان ایک عدم اعتماد پیدا کیا جا رہا ہے اور بد اعتمادی پیدا کرنے والوںکی اس سازش کو ختم کرنے کے لیے ہم نے مل کر ان کو بے نقاب کرنا ہے ۔

جب تک عوام اپنی حکومت کا اور اپنے اداروں کا ساتھ نہیں دیں گے تب تک ہم یہ جنگ نہیں جیت سکتے اور نہ ہم یہ جنگ لڑ سکتے ہیں۔ اس لیے سب کو بھرپور طریقے سے اس جنگ میں بھرپور ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دہشت گردوں کے جو سہولت کار ہیں، چاہے کسی بھی وجہ سے، خوف یا لالچ کی وجہ سے کسی بھی دوسری وجہ سے دہشتگردی کی سہولت کاری کر رہے ہیں، ان کی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

ہمارے دین، ہمارے قانون اور ہماری روایات میں اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ ہم کسی دہشت گرد کی سہولت کاری کریں۔ اس لیے ہم نے دہشتگردوں کے ساتھ ان کے سہولتکاروں کا بھی خاتمہ کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد آبادیوں کے اندر اس لیے پناہ لیتے ہیں کہ جب وہ آبادی سے ہماری فورسز پہ حملہ کرتے ہیں تو اس حملے کی صورت میں جوابی حملے کے اندر ہمارے عام سویلینز شہید ہوتے ہیں۔

یہ کام وہ ایک پالیسی کے تحت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ عوام، حکومت اور فورسز کے درمیان ایک خلا اور دراڑ پیدا ہو، اس لئے ہم نے دہشتگردوں کو اپنی آبادیوں سے باہر نکالنا ہے تاکہ یہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوں۔ وزیر اعلیٰ نے عوام سے کہا کہ ہم سب نے مل کے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم ان کو اپنی آبادی میں کسی بھی صورت نہ چھوڑیں گے اور نہ برداشت کریں گے۔

جتنے بھی ہمارے سرکاری اہلکار، پولیس اور فوج ہیں یہ سب ہمارے مہمان ہیں اور ہماری روایت ہے کہ کوئی ہمارے مہمان کو نقصان پہنچائے تو وہ ہم کبھی بھی برداشت نہیں کرتے۔ اس لیے ہم سب نے مل کر اپنے رواج کے مطابق ان کو اپنا مہمان سمجھ کر ان کا ساتھ دینا ہے اور ان پہ حملہ کرنے والوں کو بھرپور جواب بھی دینا ہے، اور ان کو اپنے علاقے سے نکال باہر کرنا ہے، یہ ہمارا دینی، اخلاقی اور اپنی روایات کے مطابق ایک قرض ہے جس کو ہم نے اتارنا ہے۔

ہم دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے والے عوام، اپنی پولیس اور اپنی فوج کے شہداءاور ان کی فیملیز کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہے، اس لیے کہ انہوں نے اپنی زندگیاں ہمارے قربان کی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ جرگوں کی شروعات کرنے جا رہے ہیں، اور انشاءاللہ دو اگست سے جرگوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ پہلے ڈویژنل سطح کے جرگے ہونگے جن میں متعلقہ علاقوں کے تمام مشران، سیاسی قائدین اور تمام سٹیک ہولڈرز سب کے ساتھ بیٹھ کے مشاورت کریں گے اور اس مشاورت کا مقصد مقامی لوگوں کے تحفظات کو جاننا ہے۔

اس کے بعد ہمارا ایک گرینڈ جرگا ہوگا جس کے اندر ہم اپنی ایک پالیسی اور آگے کا لائحہ عمل دیں گے اور سب مل جل کر یہ جنگ لڑیں گے اورجیتیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ کوئی ایسا آپریشن ہو جس سے لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑے اور نہ ہم اس کی اجازت دیں گے کیونکہ نقل مکانی اور آپریشن سے جو نقصانات ہوتے ہیں ان کا ازالہ کرنا حکومت کے لیے بڑا مشکل ہوتا ہے۔

چونکہ مختلف مقامات میں دہشتگردوں کی موجودگی پر ان کے خلاف کارروائی ضرور کرنی ہوتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کارروائی میں ہمارے عوام کا کوئی نقصان نہ ہو، اس کے لیے ہم ایک لائحہ عمل بنا رہے ہیں اور اس لائحہ عمل کے مطابق کام کریں گے تو انشاءاللہ صرف اور صرف دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا اور عام لوگوں کا نقصان نہیں ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ جو ایک کنفیوژن پھیلائی جاتی ہے اور غلط بیانیے بنائے جاتے ہیں کہ صوبے کے قیمتی معدنیات کسی کے حوالے کئے جا رہے ہیں، یہ بیانئے بنانے والے ہمارے دشمن ہیں جو اس طرح کا بیانیہ بنا کر ہمارے اندر ایک عدم اعتماد پیدا کر رہے ہیں اور فاصلے پیدا کر رہے ہیں، ہمارے صوبے کے جتنے بھی اثاثے اور معدنیات ہیں یہ ہمارے صوبے کے عوام کے ہیں، ہمارے صوبے کے پاس ہی ہیں اور ان کا اختیار بھی ہمارے پاس ہی ہے۔

مجھ سے آج تک کسی نے اختیار مانگا ہے اور نہ ہی ہم یہ اختیار کسی کو دے رہے ہیں اور نہ ہم دیں گے۔ جو لوگ بھی ایسا بیانیہ بنا رہے ہیں ان کو پہچانیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری مشترکہ جنگ ہے جو ہم نے مل کے لڑنی ہے اور جیتنی ہے، یہ لوگ جو منفی کردار ادا کر رہے ہیں عوام ان کی نشاندہی کریں اور ان کو پہچانیں کیونکہ وہ اپ کے، آپ کی نسلوں کے اور اس ملک پاکستان کے دشمن ہیں۔

آخر میں ، میں عوام ، سیاسی پارٹیوں،نمائندوں، فوج اور تمام اداروں کو بحیثیت حکومت یہ واضح پیغام دے رہا ہوں کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خیبر پختونخوا کی حکومت اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، ہم نے مل کر ہر صورت میں ہر حد تک جا کر انشاءاللہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے۔ اگر ہم سارے صحیح نیت کے ساتھ مل کر یہ جنگ لڑیں گے تو انشاءاللہ یہ جنگ ہم جیتیں گے بلکہ اللہ کی مدد سے یہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔