بھارت کے معروف اور سرکردہ صحافی بھارت بھوشن نے''آپریشن مہادیو''کو ایک غیر حقیقت پسندانہ کہانی قرار دیکر اسکے غبارے سے ہوا نکال دی

ہفتہ 2 اگست 2025 21:20

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2025ء) بھارت کے معروف اور سرکردہ صحافی بھارت بھوشن نے''آپریشن مہادیو''کو ایک غیر حقیقت پسندانہ کہانی قرار دیکر اسکے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت بھوشن نے بھارتی اخبار'' دکن ہیرالڈ ''میں اپنے ایک مضمون میں بھارت کے مشکوک ''آپریشن مہادیو''کو بے نقاب کرتے ہوئے بھارت کے انسداد دہشت گردی آپریشنزکی ساکھ پر سوال اٹھادیا۔

انہوں نے اپنے کالم میں بھارتی حکمرانوں سے سوالات پوچھے ہیں۔ انہوں نے کہاکیا بھارتی پارلیمنٹ سے یہ غیر حقیقت پسندانہ کہانی ماننے کی توقع کی جا رہی ہے؟کون اس غیر حقیقت پسندانہ کہانی پر یقین کرتا ہے؟آپریشن مہادیوسے کون کس کو بے وقوف بنا رہا ہے؟کہاں ہے پہلگام واقعے کا آزاد فورینزک ثبوت؟کون اسلحہ، مٹھائیاں اور قابل شناخت اشیا ء لے کر بھاگنے کی کوشش کرتا ہے؟انہوں نے کہاکہ ماسٹر مائنڈاس دن مارا گیا جب آپریشن سندور پر طویل انتظار کے بعد بھارتی پارلیمنٹ میں بحث ہونی تھی: کیا یہ اتفاق ہے؟اتنی مکمل وقت بندی کیساتھ، کون کہہ سکتا ہے کہ ثبوت کو نہیں مٹایاگیا؟کیا یہ ٹی وی سیریل جیسا منظر نہیں تھا، جہاں پولیس انسپکٹر کسی کے گھر میں داخل ہو کر اپنے نائب کو حکم دے رہا ہو،حولدار، اسلحہ برآمد کرلو؟پلوامہ سے لیکر اوڑی تک ، اب تک انٹیلی جنس کی ناکامیوں پر کس کو سزا دی گئی ہے؟ بھارت بھوشن لکھتا ہے،مردہ لوگ کچھ نہیں بتاتے،ہمیشہ کیلئے خاموش ہوجاتے ہیں، سچ ان کیساتھ مر جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اب صرف حکومت کی کہانی زندہ ہے۔متنازعہ سیاست نے حقائق پر یقین کرنا مشکل بنا دیا ہے۔حملے کے بعد اس طرح کے ''مقابلے''بھارت کی انسداد دہشت گردی کی کہانی کی ساکھ کو کمزور کرتے ہیں۔''ماسٹر مائنڈ''یا بے وقوف؟ کون اپنی قابل شناخت اشیاء اپنے ساتھ رکھتا ہے؟داچھی گام میں قتل بظاہر عوامی صدمے کامدوا کریں گے،لیکن اصلی مجرموں کو تحفظ فراہم کریں گے۔

فورینزک، انٹیلی جنس کے شواہد کبھی جاری نہیں کیے جائیں گے۔اپوزیشن سوالات سے ہچکچاتی ہے تاکہ ان پر غداری کا لیبل نہ لگے۔اشتہار کی آمدنی یا رسائی کے خوف سے میڈیا خاموش رہتا ہے۔ماسٹر مائنڈزاور ٹرینرزکا ذکر بغیر کسی قانونی عمل کے کیا جاتا ہے۔ہلاکتوں سے عدالتی نگرانی کا کوئی امکان نہیں رہتا اورحکومت کہانی کو نیا موڑ دیتی ہے جوحقیقت نہیں ہوتی۔

قتل ان لوگوں کو بچاتے ہیں جو انٹیلی جنس کی ناکامیوں کے ذمہ دار ہیں۔لوگ حقیقی خطرات اور پالیسیوں سے لاعلم رہتے ہیں۔غیرواضح سیکیورٹی کے مقاصد متبادل پر بحث کو روک دیتے ہیں۔بھارت بھوشن کے ان سوالات کے بعد کیا مودی اور اس کے جنونی حواریوں راجناتھ سنگھ،امیت شاہ اور اجیت ڈول کے پاس کچھ کہنے کو بچا ہے؟یہ سوالات ہم نہیں بلکہ بھارت کا سرکردہ صحافی اپنے حکمرانوں سے پوچھتا ہے ،جن پر مودی تو نہیں لیکن بھارتی عوام کو ضرور غور و فکر کرنا چاہیے کہ کب تک ان کے نام پر ایک جنونی شخص اور فسطائی جماعت اپنی سیاسی تن مردہ میں جان ڈالتے رہیں گے،بھارتی عوام کو ضرور سوچنا چاہیے۔