ماہرِ لسانیات، نام وَر محقّق، نقاد ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی برسی اتوار کو منائی گئی

اتوار 3 اگست 2025 12:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اگست2025ء) ماہرِ لسانیات، نام وَر محقّق، نقاد اور مشہور ادبی جریدے نگار کے مدیر ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی برسی اتوار 3 اگست کو منائی گئی۔وہ 26 جنوری 1926ء کو ہندوستان کے شہر فتح پور میں پیدا ہوئے اور یہ نسبت ان کے نام سے منسلک رہی ۔ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے ابتدائی تعلیم فتح پور، الہ آباد اور آگرہ سے حاصل کی اور تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

انھوں نے جامعہ کراچی سے اردو ادب میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور بعدازاں جامعہ کراچی میں اردو ادب کی تدریس سے منسلک ہو گئے۔تنقید اور تحقیق کے میدان میں ڈاکٹر فتح پوری انتہائی قدآور شخیصت تھے اور ندرتِ خیال اور نکتہ رسی کے لحاظ سے انھیں‌ اردو زبان کا اعلیٰ پائے کا نقّاد مانا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے پچاس سے زائد کتب تصنیف کیں جن میں تحقیق و تنقید، اردو رباعی کا فنی و تاریخی ارتقا، ہندی اردو تنازع، غالب: شاعرِ امروز و فردا، زبان اور اردو زبان، دریائے عشق اور بحرالمحبّت کا تقابلی مطالعہ اور اردو املا اور رسم الخط شامل ہیں جو اردو زبان و ادب کا نہایت معتبر اور مستند حوالہ ہیں۔

ڈاکٹر فرمان فتح پوری تقریباً تین دہائیاں اردو لغت بورڈ سے بھی وابستہ رہے اور 2001ء سے 2008ء تک اس ادارے کے صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں ۔ ان کی کتاب ’اردو ہندی تنازع‘ اس موضوع پر مستند حوالہ ہے۔ اردو ڈکشنری بورڈ کی لغت میں سے کئی جلدیں ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نگرانی میں مکمل کی گئی تھیں۔ ان کا حافظہ نہایت قوی تھا اور رفتگانِ علم و ادب کے نام اور ان کے کام کی تفصیل انھیں ازبر تھی۔

جامعہ کراچی نے فرمان فتح پوری کو پروفیسر ایمیریٹس بنایا تھا۔ ان کے تحریر کردہ مضامین دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری 3 اگست 2013ء کو کراچی میں وفات پاگئے ۔ ان کی برسی کے موقع پر علمی و ادبی حلقوں اور صحافتی برادری کی جانب سے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں بھر پور انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔