تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان کا شوگر سکینڈل پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط

دِن دیہاڑے عوام سے اربوں لوٹ لیے گئے لیکن تمام احتسابی ادارے خاموش ہیں، یہ مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے؛ اَزخود نوٹس اور ذمہ داری کے تعین کا مطالبہ

Sajid Ali ساجد علی پیر 4 اگست 2025 12:24

تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان کا شوگر سکینڈل پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء ) تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان نے شوگر سکینڈل پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ ترجمان تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان اخونذادہ حسین احمد کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کو یہ خط محمود خان اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے بھیجا گیا، خط میں چیف جسٹس کو شوگر سکینڈل پر معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کو ریفر کرنے اور اَز خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے خط میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے اور شوگر سکینڈل پر ذمہ داری متعین کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دِن دیہاڑے عوام سے اربوں لوٹ لیے گئے اور تمام احتسابی ادارے خاموش ہیں، حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے، یہ مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں چینی بحران کے دوران شوگر ملوں کو 300 ارب روپے سے زائد آمدن ہونے کا انکشاف ہوا ہے جہاں آڈیٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ ’چینی کے موجودہ بحران میں شوگر ملز مالکان نے 300 ارب روپے زیادہ کمائے‘، جس پر چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا کہ ’42 خاندانوں نے یہ 300 ارب روپے کمائے‘، رکنِ کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ ’چینی کی قیمت کی مد میں قوم کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکا کیا گیا، کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی؟‘۔

عامر ڈوگر نے الزام لگایا کہ ’سب سے زیادہ ملز آصف علی زرداری کی ہیں، دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف خاندان کی ملز ہیں‘، ثناء اللہ مستی خیل کی جانب سے بتایا گیا کہ ’چینی کی قیمت میں 1 روپے اضافے سے شوگر ملوں کو 44 ارب روپے کا منافع ہوتا ہے‘۔