مرکزی علماکونسل پاکستان کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے سیمینار

منگل 5 اگست 2025 16:15

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) مرکزی علما کونسل پاکستان کے زیر اہتمام ختم نبوت اسلامک ریسرچ سنٹر فیصل آباد میں 5اگست کے حوالے سے یوم استحصال کشمیرسیمینارکا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مرکزی علما کونسل پاکستان صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ یوم استحصال کشمیر وہ دن ہے جب بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو روندتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم اورکشمیر ی عوام کے بنیادی حقوق پر حملہ کیا اور پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجوڑنے والی ایک نئی تاریخ رقم کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 5اگست کو یوم استحصال کشمیر کے طورپر منایا جاتا ہے تاکہ دنیا کو باور کرایا جاسکے کہ کشمیرآج بھی ظلم کی چکی میں پس رہا ہے اور کشمیری عوام آج بھی اپنے حق خود ارادیت کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

سیمینار سے میاں محمد طیب ایڈووکیٹ، علامہ حفیظ الرحمن کشمیری،مولانا اعظم فاروق، مولانا عابد فاروقی،مولانا عامر اشرف، مولانا نعیم طلحہ،مولانا الطاف اللہ فاروقی،مولانا کرم داد حذیفی،مولانا عمر فاروق، قاری ثاقب عزیز نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام محض آئینی تبدیلی نہیں بلکہ ایک سیاسی، معاشرتی،تہذیبی حملہ تھا جس کا مقصد کشمیریوں کی شناخت مٹانا اور خطے میں ہندو آبادی کوبسا کر نو آبادیاتی ماڈل نافذ کرنا تھا۔ اس غیر آئینی فیصلے کے بعد وادی کشمیر کو مکمل طور پر محصور کردیا گیا۔ بھارت کے یہ تمام اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی ان قرار دادوں کی کھلی توہین بھی ہے جن میں کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے تعین کیلئے رائے شماری کا وعدہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی علماکونسل پاکستان عالمی قوتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کروائے اور کشمیری عوام کو ان کی مرضی کے مطابق جینے کا حق دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں کہ آج بھی کشمیری عوام جبر کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہیں اور اپنی آزادی کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں۔مقررین نے کہا کہ یوم استحصال کشمیر ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ صرف خطہ نہیں بلکہ ایک تاریخی قرض، ایک ملی فریضہ اور انسانی پکار ہے۔