مقبوضہ کشمیر،25کتابوں پر پابندی کے بعد بھارتی پولیس کے بڑے پیمانے پر چھاپے

جمعہ 8 اگست 2025 17:02

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2025ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں قابض انتظامیہ کی طرف سے 25تاریخی کتابوں پر پابندی کے ایک دن بعد بھارتی پولیس نے پوری وادی کشمیرمیں ان کتابوں کی ضبطی کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغازکیا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5اگست کو قابض انتظامیہ کے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری چندرکر بھارتی نے25 کتابوں پر پابندی کا حکم نامہ جاری کیاتھا۔

بھارتی پولیس نے سرینگر، اسلام آباد ، گاندربل، کولگام، اونتی پورہ سمیت متعدد اضلاع میں کتب فروشوں، پبلیشرز اور اشاعتی اداروں پر چھاپے مارے اور ان کتابوں کو ضبط کر کے دکانداروں کو آئندہ ایسی کتابیں رکھنے یا بیچنے سے خبردار کیا ۔ پولیس نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں امن عامہ کے تحفظ اور قانون کے تحت کی جارہی ہیں کیونکہ قابض انتظامیہ نے بھارتیہ نیایہ سنہیتا 2023 کی دفعات 152، 196 اور 197 کے تحت ان کتابوں پر پابندی عائد کی ہے ۔

(جاری ہے)

کتب فروشوں کو قابض انتظامیہ کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تعاون کریں اور مذکورہ کتابوں کواپنی دکانوں میں رکھنے سے گریز کریں ۔ پولیس نے دکانداروں کو قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں سنگین نتائج سے آگاہ کیا۔جن کتابوں پر قابض انتظامیہ نے پابندی عائد کی ہے ان میں مشہور آئینی ماہر اے جی نورانی کی "دی کشمیر ڈسپیوٹ 1947-2012"، سمنترہ بوس کی "کشمیر ایٹ دی کراس روڈز"، دیو دت دیو داس کی "ان سرچ آف آ فیوچر"، ارون دھتی رائے کی "آزادی"، انورادھا بھسین کی "اے ڈسمینٹلڈ اسٹیٹ"، طارق علی، پنکج مشرا و دیگر کی "کشمیر: دی کیس فار فریڈم"، کرسٹوفر سنڈن کی "انڈیپینڈنٹ کشمیر" اور امام حسن البنا کی "مجاہد کی اذان" شامل ہیں۔