اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے جیتی اور خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی

لیکن اے ڈی سی آر نے بری طرح ہارنے والے خواجہ آصف کو جعلی فارم 47 بنا کر جیتا دیا، اب اے ڈی سی آر اللہ کی پکڑ میں ہے اور خواجہ آصف بھی اللہ کی سزا سے نہیں بچے گا، ریحانہ ڈار کا ردعمل

muhammad ali محمد علی اتوار 10 اگست 2025 00:15

اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے ..
سیالکوٹ ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 09 اگست 2025ء ) ریحانہ ڈار کا کہنا ہے کہ اللہ کہ لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے جیتی اور خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی، لیکن اے ڈی سی آر نے بری طرح ہارنے والے خواجہ آصف کو جعلی فارم 47 بنا کر بتا دیا، اب اے ڈی سی آر اللہ کی پکڑ میں ہے اور خواجہ آصف بھی اللہ کی سزا سے نہیں بچے گا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کے مبینہ طور پر قریبی مانے جانے والے اے ڈی سی آر سیالکوٹ کی گرفتاری پر تحریک انصاف کی بزرگ خاتون رہنما ریحانہ ڈار کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اللہ کہ لاٹھی بے آواز ہے۔ اے ڈی سی آر نے سیالکوٹ کے عوام کا رزلٹ بدلا تھا۔ میں ساٹھ ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیتی تھی اور پورا سیالکوٹ نہیں بلکہ سارا پاکستان بھی جانتا ہے کہ خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی۔

(جاری ہے)

اے ڈی سی آر نے عوام کے فیصلے میں خیانت کی اور بری طرح ہارنے والے خواجہ آصف کو جعلی فارم 47 بنا کر اس کی جیت کا اعلان کیا۔ میں نے اللہ کی عدالت میں اس وقت ہی اپنا مقدمہ پیش کردیا تھا۔ اب اے ڈی سی آر اللہ کی پکڑ میں ہے اور خواجہ آصف بھی اللہ کی سزا سے نہیں بچے گا۔ انہوں نے سیالکوٹ کے عوام کے ساتھ فرا ڈ کیا ۔ اے ڈی سی آر سے بڑا مجرم خواجہ آصف ہے جس نے آج بھی میری سیٹ پر دھونس، دھاندلی اور فراڈ سے قبضہ کیا ہوا ہے۔

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر شاہد خاقان عباسی نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ اینٹی کرپشن کا ایشو ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کرپٹ ترین ادارے اینٹی کرپشن کے ہیں، کہ ان کو اگر کوئی بھتہ نہ دے تو کیس بنا دیتے ہیں، مجھے نہیں جس پر کیس ہوا وہ کون ہے؟کسی کی بے عزتی کی بجائے ٹرائل ہونا چاہیئے، یہاں لوگوں پر الزام لگائے جاتے برآمدگی ہوتی نہیں، نیب نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے سینکڑوں ارب برآمد کئے ہیں جبکہ ان کے خزانے میں صرف دو تین ارب تھے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرپلس کیوں رکھا جاتا ہے؟صوبے پلاننگ کرتے نہیں پیسا ضائع کرتے ہیں، الٹی سیدھی اسکیموں پرپیسا خرچ کردیا جاتا ہے پھر وفاق سے مسئلہ پیدا ہوجاتا کہ تم نے پیسے زیادہ خرچ کردیئے، ہم نے سرپلس زیادہ رکھا تھا لیکن اب کم ہوگیا ہے۔سرپلس اگر دینا ہے تو صوبوں پر قدغن لگائی جانی چاہیئے۔ صوبے کے پاس پیسا عوام کی جیب سے جاتا ہے صوبے پیسا نہیں بناتے۔

اگر کوئی صوبہ پیسا ضائع کرتا ہے تو عوام کے پیسے ضائع کرتا ہے، اس پر کنٹرول کرنا پڑے گا۔ خواجہ آصف نے جو بات کی اس پر انکوائری نہیں کارروائی کرنا پڑے گی، دوہری شہریت والا اپنے ملک سے انصاف نہیں کرسکتا، بیوروکریٹ کے پاس حساس دستاویزات ہوتی ہیں ، اربوں روپیہ ان کے دستخط سے جاری ہوتا ہے، اگر پیسا باہر گیا ہے تو پھر منی لانڈرنگ ہے، اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔

سرکاری ملازم کو دوہری شہریت کا حامل نہیں ہونا چاہیئے۔ دوہری شہریت کا قانون تبدیل ہونا چاہیئے۔ دوہری شہریت رکھنے والوں کا منصفانہ ٹرائل ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں سزاؤں سے کوئی بھی سیاسی جماعت ختم نہیں ہوسکتی، مفتاح اسماعیل پر الزام کا مطلب یہ اپنے وزیراعظم پر الزام لگا رہے ہیں؟مفتاح کے خلاف ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں۔