اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اگست 2025ء) عراق کی وزارتِ صحت کے مطابق، 621 افراد کو سانس لینے میں دشواری کی شکایت پر فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی اور بعد ازاں وہ صحتیاب ہو کر ہسپتال سے روانہ ہو گئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لاکھوں شیعہ زائرین پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین اور حضرت عباس کے مزارات کی جانب اربعین کے سوگ کی مناسبت سے پیدل سفر کر رہے تھے۔
اربعین، امام حسین کی شہادت کے 40 دن بعد منایا جاتا ہے اور دنیا بھر سے زائرین اس موقع پر کربلا پہنچتے ہیں۔ہر سال پاکستان سے بھی ہزاروں زائرین اربعین کے موقع پر کربلا کا سفر اختیار کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد ایران کے راستے زمینی سفر کو ترجیح دیتی ہے جو نہ صرف روایتی طریقہ مانا جاتا ہے بلکہ معاشی طور پر بھی قابلِ برداشت ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
تاہم اس سال زمینی راستے کی بندش نے ہزاروں زائرین کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو ہوائی سفر کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔
پاکستانی زائرین کے لیے زمینی راستے کے سفر پر پابندی کا اعلان اربعین سے محض 15 دن قبل کیا گیا تھا، جس سے ہزار کم آمدن والے عازمین سفر کے متحمل نہ ہونے کے سبب مشکلات سے دوچار ہوئے۔
سکیورٹی فورسز نے تصدیق کی کہ کلورین کا اخراج ایک واٹر اسٹیشن سے ہوا، جس کے باعث زائرین متاثر ہوئے۔
عراق میں دہائیوں سے جاری تنازعات، بدعنوانی اور بنیادی ڈھانچے کی تباہ حالی کی وجہ سے حفاظتی معیارات اکثر نظر انداز ہوتے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جولائی میں بھی شہر کوٹ کے ایک شاپنگ مال میں آگ لگنے سے 60 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے اکثر بیت الخلاء میں دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئے تھے۔
ادارت: افسر اعوان