Live Updates

ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ یہ کرسیاں اور عہدے عارضی ہیں

یہاں کوئی مستقل نہیں بیٹھتا ہم ان کرسیوں کو دل سے نہیں لگاتے، قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق کا اظہار خیال

muhammad ali محمد علی منگل 12 اگست 2025 17:47

ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ یہ کرسیاں اور عہدے عارضی ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اگست2025ء) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ یہ کرسیاں اور عہدے عارضی ہیں، اسد قیصر کی جانب سے جو ملٹری کورٹس کی سزاں کی نظر ثانی کا بل ہے ، وزارت قانون اس کی توثیق کرکے ایوان میں لائے جبکہ وزیر قانون نے کہا کہ اس بارے میں حکومت بھی بل لانے کے حوالے سے غور کررہی ہے یہ وانی نکتہ ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن رکن اقبال آفریدی کے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اس ایوان کا استحقاق مجروع ہوا لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔اسپیکر نے کہا کہ نکتہ اعتراض پر تقریر نہیں ہوتی، ٹو دی پوائنٹ بات کریں۔ اقبال آفریدی نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹا میں آپریشن نہ کیا جائے۔ اسپیکر نے کہا کہ یہاں کوئی مستقل نہیں بیٹھتا ہم ان کرسیوں کو دل سے نہیں لگاتے۔

(جاری ہے)

اپویشن رکن اسد قیصر نے کہا کہ میں نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے بل لایا تھا وہ ایجنڈے میں نہیں ہے۔سپیکر نے کہا کہ یہ وزارت قانون کے پاس ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایسا بل سرکار کی طرف سے بھی آسکتا ہے، یہ ایک قانونی معاملہ ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ اسد قیصر کے بل کی توثیق کرکے لایا جائے۔ بعد ازاں ایکس پر انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 14 اگست تجدیدِ عہد وفا کا دن ہے، پاکستان ہمارا ملک ہے اور جشنِ آزادی کو ہم نے بھرپور طریقے سے منانا ہے۔

ہم یہ دن قائداعظم کے پاکستان اور عمران خان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے منائیں گے۔ ہمارے ورکرز کے اس دن ایک ہاتھ میں پاکستان اور دوسرے میں پاکستان تحریکِ انصاف کا جھنڈا ہونا چاہیے۔ ہم اس دن عہد کریں گے کہ پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنائیں گے جہاں قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ اور تمام شہریوں کے حقوق برابر ہوں۔ 14 اگست کو آپ سب نے حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے، پاکستان زندہ باد۔

مزید برآں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اراکین کی نااہلی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں ،سیٹ تو چھینی جاسکتی ہے قوم کی آواز نہیں ۔منگل کوچیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز پر سزاؤں کی بارش کرنے کیلئے عدالتوں کا استعمال کیا گیا، جھوٹے مقدموں میں سزائیں سنائی گئیں اور فیصلوں کے بعد فوراً الیکشن کمیشن نے اراکین کو نا اہل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا، آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، حتمی فیصلے کے بعد ہی نااہلی ہوسکتی ہے۔نااہلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا ہی نہیں تھا کہ نااہل کردیا گیا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانب دار ہے، کون سی ایمرجنسی تھی جس پر فوری نااہل کیا گیا فئیر ٹرائل کہاں گیا سیاسی جلد بازی میں نااہلی کا مقصد یہ تھا کہ اچھے بولنے والوں کو بند کردو، کارروائی کا مقصد سچ بولنے والوں کو روکنا تھا، حکومت کو عوام کی آواز سے ڈر ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ حکومت ہمارے سوالات اور گفتگو سے ڈرتی ہے، یہ معاملہ ان ممبران کا نہیں اپوزیشن کا ہے، یہ ایوان اب پورس کی شکل بن چکا ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نہیں، اپوزیشن حکومت کی دشمن نہیں ہوتی کیونکہ حکومت اور اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔علی ظفر نے کہا کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، جلدی بازی میں غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں، یہ معاملہ شبلی فراز وغیرہ کا نہیں ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، سزاؤں کی جو بارش ہمارے اوپر ہورہی ہے کل آپ پر بھی ہوگی۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک آدمی کو عہدے سے تو ہٹایا جاسکتا ہے اس کے خیالات سے نہیں ہٹا نہیں سکتے، آپ نے تینوں جگہوں سے ہمارے اپوزیشن لیڈر تو ہٹا دئیے لیکن آپ لوگوں کے دلوں سے ہمیں نہیں ہٹاسکتے، ہم سڑکوں اور ایوانوں میں بولیں گے، احتجاج کریں گے، آپ سیٹ تو چھین سکتے ہیں قوم کی آواز نہیں چھین سکتے، آپ جو کررہے ہیں کل آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات