بیوی کو گھر سے نکالنے پر شوہر کو سزا کا بل قومی اسمبلی میں پیش

خاتون کو گھر سے نکالنے پر 3 سے 6 ماہ قید کی سزا دی جائے، جرم کا ارتکاب کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے؛ پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی کی بل میں تجاویز

Sajid Ali ساجد علی بدھ 13 اگست 2025 11:43

بیوی کو گھر سے نکالنے پر شوہر کو سزا کا بل قومی اسمبلی میں پیش
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست 2025ء ) قومی اسمبلی میں بیوی کو گھر سے نکالنے پر شوہر کو سزا دینے کا بل پیش کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں تعزیرات پاکستان کی مختلف شقوں میں ترامیم کا بل پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے ایوان میں پیش کیا، مجوزہ ترمیمی بل کو فوجداری قانون ترمیمی بل 2025 کا نام دیا گیا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے بل کو مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

رکن قومی اسمبلی کا بل میں کہنا ہے کہ شوہر یا گھر کے کسی بھی فرد کی جانب سے غیر منصفانہ طور پر خاتون کو گھر سے نکالنا جرم قرار دیا جائے، خاتون کو گھر سے نکالنے پر 3 سے 6 ماہ قید کی سزا دی جائے، جرم کا ارتکاب کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے، خاتون کو گھر سے نکالنے کے مقدمات کی سماعت کا مجاز فرسٹ کلاس کا مجسٹریٹ ہوگا۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس کے تحت موجودہ صوبہ پنجاب کو تقسیم کرکے اس میں سے ”مغربی پنجاب“ کے نام سے ایک نیا صوبہ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے، یہ آئینی ترمیمی بل 2025ء رکن قومی اسمبلی ریاض حسین فتیانہ نے قومی اسمبلی کی نجی کارروائی کے روز پیش کیا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کی بڑھتی ہوئی آبادی اور انتظامی مسائل کے باعث ایک نیا صوبہ بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے، منصوبے کے تحت فیصل آباد ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن کو مغربی پنجاب میں شامل کیا جائے گا جو پنجاب کا دوسرا بڑا جنگل، ایک بڑی زرعی یونیورسٹی اور ایک بڑے صنعتی مرکز پر مشتمل ہوگا، یہ علاقہ ایک الگ صوبے کے طور پر اپنی بقاء کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ترمیمی بل میں آئین کے آرٹیکل ایک، 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198 اور 218 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جن کے تحت صوبائی اور وفاقی نشستوں کی تقسیم میں بھی تبدیلی ہوگی، مجوزہ ترمیم کے تحت پنجاب کی جنرل نشستیں 114 اور خواتین نشستیں 24 ہو کر کُل نشستیں 138 ہوں گی، سندھ میں کُل نشستیں 75، خیبرپختونخواہ میں 55، بلوچستان میں 20 اور وفاقی دارالحکومت میں 3 نشستیں تجویز کی گئی ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے بل میں نئے صوبے مغربی پنجاب کے لیے جنرل نشستیں 27 اور خواتین کی 8 نشستیں مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کے بعد پاکستان میں صوبوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا جب کہ وفاقی دارالحکومت الگ حیثیت میں برقرار رہے گا، سپیکر قومی اسمبلی نے بل مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔