سرسید یونیورسٹی میں یومِ آزادی روایتی جوش و ولولہ سے منایا گیا
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور سرسید یونیورسٹی کے وفد نے مزارِ قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی
جمعرات 14 اگست 2025
18:35
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2025ء)پاکستان، قائدِاعظم محمد علی جناح کی قیادت میں طویل اور صبرآزما جدوجہد کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آیا۔یومِ آزادی پوری قوم کے لیے حصولِ آزادی کا تہوار ہے۔سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام یومِ آزادی پاکستان انتہائی جوش و خروش سے منایا گیا اور اکابرین کو شاندار خراجِ تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے مسلمانوں کو اپنی ایک الگ شناخت اور مکمل آزادی کے ساتھ رہنے کے لیے ایک آزاد وطن کے حصول کی جدوجہد کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اس موقع پر پرچم کشائی بھی کی گئی۔تقریب کے شرکا میں چانسلر محمد اکبر علی خان، محترمہ ارم اکبر علی خان، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افضل حق، کموڈور (ر) سید سرفراز علی ستارہ امتیاز (ملٹری)، ڈاکٹر کاشف شیخ، عبدالمعید خان، سرفراز ناتھا، عدنان ظہور، مسعود عالم، انعام الرحمن، محسن خان، روسائے کلیات، سربراہانِ شعبہ جات، فیکلٹی ممبرز و اسٹاف ممبرز سمیت طلبا اور علیگیرین کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔
(جاری ہے)
۔سرسید یونیورسٹی کے طالبِ علم شکیل احمد اور طالبہ آدیہ بھرشگل نے تقریب کی میزبانی کے فرائض انجام دئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے کہا کہ قیام پاکستان میں نوجوانوں کا کردار نہایت فعال اور مثر رہا۔قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں قائدِ اعظم نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے نوجوانوں کو ہراول دستہ قرار دیا۔
نوجوانوں کی ترقی اور تربیت میں جامعات کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ ملک و قوم کے مستقبل کی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ اور مضبوط نوجوان نسل ہی ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کر سکتی ہے۔سرسید احمد خان بھی علم کی اہمیت کو سمجھتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ علم کے بغیر ترقی نا ممکن ہے۔ سرسید احمد خان کی اسی فکر کو بنیاد بناتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن، علیگڑھ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں آیا۔
یہ ادارے سرسید کے فروغِ تعلیم کے مشن کو آگے بڑھانے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے چانسلر اکبر علی خان نے کہا کہ آپ اپنے بزرگوں کی امید ہیں، لہذا آئندہ نسل کے لیے ایک مثالی نمونہ بنیں۔مضبوط لوگ اپنے فیصلوں سے دنیا بدل دیتے ہیں اور کمزور لوگ دنیا کے ڈر سے اپنے فیصلے بدل دیتے ہیں۔ علم کی شمع روشن کریں تاکہ یہ اجالا ہمارے ملک سے جہالت اور ذہنی پسماندگی کو ختم کردے اور ہم ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے سفر کا آغاز کرسکیں۔
سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افضل حق کا کہنا تھا کہ قیامِ پاکستان کے بعد سب سے بڑا چیلنج تعمیر ملت کا ہے جس کی بنیاد اتحاد اور قومی یگانگت ہے۔ ہمیں ہر سطح پر اپنے ملک کی ترقی، خوشحالی اور خود مختاری کو ترجیح دینا چاہیے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اسے بہتر بنائیں تاکہ ہم عالمی سطح پراپنی ایک شناخت بناسکیں۔
تعلیم کے ذریعے ہم نہ صرف جدید علوم و فنون میں ترقی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اپنی اخلاقیات اور اقدار کو بھی مضبوط کر سکتے ہیں۔آج جو قومیں ترقی کے میدان میں سبقت حاصل کر رہی ہیں ان سب نے اپنے نظام تعلیم کو وقت کی دوڑ کے ساتھ جدید خطوط پر منظم اور مضبوط کیا اور اسے اولین ترجیح دی۔ قبل ازیں خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے رجسٹرار کموڈور (ر)سید سرفراز علی ستارہ امتیاز(ملٹری)نے کہا کہ پاکستان صرف ایک خطہ یا سرزمین نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک جذبہ کا نام ہے۔
پاکستان ایک مقصد کے تحت معرضِ وجود میں آیا۔پاکستان کو حقیقی معنوں میں پاکستان بنانے کے جو تقاضے ہیں، جب تک ان کو پورا نہیں کیا جائے، ہم اسی طرح مسائل اور مشکلات کا شکار ہوتے رہیں گے۔ ہمیں اپنے وطن کے لیے قربانیاں دینے سے گریز نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ یہی قربانیاں ہمیں ایک عظیم قوم بناتی ہیں۔ بعدازاں چانسلرمحمد اکبر علی خان کر سربراہی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اورسرسید یونیورسٹی کے وفد نے قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مزار پر پھولوں کی چاردر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔
سرسید یونیورسٹی کے چانسلرمحمد اکبر علی خان نے ملاقاتیوں کی کتاب پر اپنے تاثرات بھی درج کئے۔اس کے علاوہ وفد نے محترمہ فاطمہ جناح، قائد ملت نوابزادہ لیاقت علی خان، بیگم رعنا لیاقت علی خان، سابق وزیرِاعظم نورالامین اور سردار عبدالرب نشتر کی قبروں پر بھی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔