وزارت منصوبہ بندی اور یو این ایف پی اے کے اشتراک سے اسٹریٹجک پاپولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فریم ورک کیلئے ایک قومی مشاورتی ورکشاپ

جمعہ 15 اگست 2025 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اموراور یو این ایف پی اے کے اشتراک سے اسٹریٹجک پاپولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فریم ورک کو آگے بڑھانے کے کے لئے ایک قومی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیااس ورکشاپ کا مقصد پاکستان ڈیولپمنٹ سٹریٹیجی فریم ورک کو ملک کی وسیع تر منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں آبادی کے مسائل کے حل کے لیے ایک مستقبل کے لائحہ عمل اور گائیڈ لائنز کے طور پر پیش کرنا تھا۔

واضع رہے کہ 241 ملین سے زیادہ آبادی اور 2.55 فیصد سالانہ ترقی کی شرح کے ساتھ، پاکستان کی آبادی خطے میں سب سے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2050 تک آبادی 400 ملین سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس بڑھتی آبادی کے خطرات پہلے سے دباو کے شکار پبلک سروس کے بنیادی ڈھانچے اور قدرتی وسائل کو انتشار اور تباہی کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف، 68% آبادی 30 سال سے کم عمر ہے جو ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے اگر تعلیم، ہنر کی تربیت اور صحت کی دیکھ بھال میں صحیح سرمایہ کاری کی جائے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی امور احسن اقبال نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل ہماری سب سے بڑی طاقت یا سب سے بڑا چیلنج ہو سکتی ہے۔ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان میں ہر نوجوان کو معیاری تعلیم، اچھے روزگار کے مواقع ، اور بنیادی صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہو۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو معیشت اور معاشرے میں ایک فعال، بامعنی کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔

مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے، پاکستان میں یو این ایف پی اے کی ڈپٹی نمائندہ Ms. Latika Maskey Pradhan نے نشاندہی کی کہ پاکستان خطے میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی والا ملک ہے۔ ا نھوں نے کہا کہ یہ ایک اہم موقع اور مشکل چیلنج دونوں ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا آج ہمارا انتخاب مستقبل کی ترقی و خوشحالی یا مسائل کی وجہ بن سکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا، "یہ موقع ہے کہ ہم آبادی کو صرف ایک چیلنج کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ اسے جامع اور پائیدار ترقی کے لیے ایک اسٹریٹجک اَثاثے کے طور پر استعمال کریں۔

"یاد رہے کہ وطن عزیز میں خواتین میں شرح پیدائش 3.6 پر موجود ہے جبکہ کچھ صوبوں، جیسےبلوچستان میں، یہ تعداد بڑھ کر 4.0 تک پہنچ جاتی ہے۔ سترہ فیصد شادی شدہ خواتین کو اب بھی خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی نہیں ۔ تقریباً 22.8 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔ اور ہر پانچ میں سے صرف ایک خاتون ورک فورس میں شامل ہے۔ اسی دوران، آبادی کا 40 فیصد سے زائد حصہ اب شہروں میں رہائش پذیر ہے، جس سے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور کمیونٹیز ماحولیاتی خطرات کے لیے زیادہ حساس ہو گئی ہیں۔

وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ حکومت اس مشاورت کے نتائج کو ایک مضبوط اور قابل عمل فریم ورک کی صورت میں متعارف کروائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک اہم دستاویز ہوگی، جو ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں مدد کرے گی۔