حریت کانفرنس کا کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

ہفتہ 16 اگست 2025 17:28

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان اور دیگر رہنماﺅں کے علاوہ نوجوانوں، علمائے کرام، انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو سیاسی طور پر جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیل حکام نہ صرف ان قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہے ہیں بلکہ ان کے خلاف درج جھوٹے مقدمات کی سماعت کے لیے انہیں عدالتوں میں پیش نہ کر کے دانستہ طور پر ان کی نظر بندی کو طول دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے نظر بندوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جھوٹے مقدمات میں مسلسل سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔

ترجمان نے مقبوضہ علاقے کو ہندو توا کے رنگ رنگنے کے بی جے پی کے مذموم منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں اسکولوں، سڑکوں اور دیگر اہم مقامات کے نام تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ معروف کشمیری، بھارتی اور بین الاقوامی اسکالروں، ادیبوں اور صحافیوں کی تحریر کردہ دو درجن سے زائد کتابوں پر پابندی عائد کردی ہے ،ان اقدامات کا مقصد تاریخ کو مسخ کرنا، سچائی پر پردہ ڈالنااور مقبوضہ کشمیر سے مسلم ثقافت اور اس کے نقوش کو مٹانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اگست 2019 مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت محض اس لیے ختم کی تاکہ علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلا جاسکے۔ترجمان نے کہا کہ کشمیری ہر قیمت پر اپنی منفرد شناخت، ثقافت اور تاریخ کے تحفظ اور حق خودارادیت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور مودی حکومت کے شیطانی ہتھکنڈے انہیں اپنے عظیم مقصد کو آگے بڑھانے سے باز نہیں رکھ پائیں گے۔