تارکین وطن کی زمینوں پر لینڈ مافیا کا راج، میانوالی میں ظلم کی ایک اور داستان وزیراعظم سے فوری ایکشن کی اپیل
اتوار 17 اگست 2025
13:35
اسلام آباد / میانوالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2025ء) وطن سے دور رہ کر برسوں کی محنت کے بعد جمع کی گئی پونجی کو جب اپنے وطن میں لگایا جائے اور وہاں قانون ادارے اور معاشرہ اس کی حفاظت نہ کر سکیں تو یہ کسی ایک شخص کا نہیںبلکہ پوری قوم کا سانحہ بن جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی واقعہ ضلع میانوالی میں پیش آیا ہے جہاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی شہری ظہور حسین کی خریدی گئی زمین پر راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے لینڈ مافیا سرغنہ ندیم خالد ولد نصیر خالد نے نہ صرف قبضہ جما لیا بلکہ دھمکیوں اور محکمانہ ملی بھگت کے ذریعے اسے اس کی قانونی جائیداد سے محروم کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔
عمر بھر کی کمائی دھوکہ اور قبضے کی نذرہو جاتی ہیںذرائع کے مطابق متاثرہ تارک وطن شہری ظہور حسین نے موضع مسان ضلع میانوالی میں اپنی جمع پونجی سے قانونی طریقے سے زرعی رقبہ خریدا اور 17 فروری 2025 کو اس کی باقاعدہ تقسیم کے لیے ریونیو افسر کو درخواست دی پراسیس مکمل ہونے کے بعد نائب تحصیلدار سرکل نے تقسیم کا فیصلہ سنایا اور ظہور حسین نے قبضہ اور نشاندہی کی درخواست بھی دے دی مگرپتہ چلا اس زمین کو ہتھیانے کے لیئے لینڈمافیا متحرک ہے جس کا سرغنہ ندیم خالد ہے تاہم کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی راولپنڈی کا رہائشی اور لینڈ مافیا کا بدنام کردار ندیم خالد جس کے خلاف پہلے بھی جعلی موبل آئل بیچنے اور دیگر فراڈز سامنیا چکے ہیں نے ظہور حسین کی جائیداد پر قبضے کی کوشش شروع کر دی اس نے اپنے فرنٹ مین محمد ہارون ولد فقیر محمد کے نام سے حکم امتناعی حاصل کیا حالانکہ اس فرنٹ مین کا اور ندیم خالد کا نہ اس زمین سے تعلق تھا نہ قانونی حق دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی درخواست بعد میں واپس لے لی گئی جس سے مافیا کی بدنیتی کھل کر سامنے آ گئی مگر ندیم خالد باز نہ آیا اور اب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو میانوالی کی عدالت میں تقسیم کے خلاف ایک نئی درخواست دائر کر چکا ہے تاکہ قبضے کو قانونی تحفظ دلایا جا سکے۔
(جاری ہے)
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ندیم خالد اور اس کے ساتھی محکمانہ افراد کی ملی بھگت سے ایسے بیرونِ ملک پاکستانیوں کو نشانہ بناتے ہیں جو وطن میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ان کے خلاف متعدد شکایات شواہد موجود ہیں لیکن اثر و رسوخ اور طاقتور تعلقات کی بنیاد پر اب تک کسی بڑی کارروائی سے بچتے آ رہے ہیں۔یہ لینڈ مافیا نہ صرف قانونی خلا کا فائدہ اٹھاتی ہے بلکہ سرکاری دفاتر میں موجود کالی بھیڑوں کو ساتھ ملا کر مظلوم شہریوں کو دھمکاتی بلیک میل کرتی اور قانونی عمل کو طول دیتی ہے تاکہ اصل مالک تنگ آ کر پیچھے ہٹ جائے۔
جس کی وجہ سے تارکین وطن کی حوصلہ شکنی ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے تارکین وطن سالانہ اربوں ڈالرز وطن بھیجتے ہیںجو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں حکومت پاکستان کی جانب سے ہمیشہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جاتی رہی ہے لیکن جب زمین پر اس سرمایہ کاری کی حفاظت ممکن نہ ہو اور قانون لینڈ مافیا کے آگے بے بس ہو جائے تو ایسے واقعات پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
ظہور حسین نے بذریعہ اپنی ایک درخواست میں(وزیر اعظم پورٹل میں اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر نوٹس لیں اور نہ صرف اس کی زمین واگزار کروائیں بلکہ ان مافیاز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جو ملک میں سرمایہ کاری کے راستے بند کر رہے ہیں۔ہم جیسے بیرون ملک پاکستانی وطن سے محبت میں یہاں سرمایہ لاتے ہیں روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیںلیکن یہاں مافیا ہماری زمینوں پر قبضہ کرتا ہے ہمیں ڈراتا ہے اور سرکاری محکمے ان کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔
وزیراعظم، چیف جسٹس اور چیف سیکریٹری پنجاب سے گزارش ہے کہ میرے کیس کا فوری نوٹس لیںاور مجھے میری زمین واپس دلوائیں۔تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ندیم خالدراولپنڈی کا رہائشی گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ ہے اس سے قبل جعلی موبل آئل فروخت کرنے پر پہلے کارروائی بھگت چکا ہے متعدد شہری اس کے ہاتھوں اپنی زمینوں سے محروم ہو چکے ہیںان کو اپنا نشانہ بنا چکا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک شخص کا المیہ ہے بلکہ نظام کی ناکامی کی کھلی تصویر ہے اگر ریاستی ادارے عدالتیں اور حکومت ایسے معاملات کا فوری اور سنجیدہ نوٹس نہ لیں تو آنے والے وقت میں تارکین وطن کا اعتماد ختم ہو جائے گااور پاکستان ایک بڑی سرمایہ کاری سے محروم ہو سکتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون شکن عناصر کے خلاف فوری کارروائی ہو، تاکہ پاکستان واقعی بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ اور پُرامن ملک ثابت ہو سکے۔