گلگت بلتستان،سیلاب میں بہہ جانے والی بیٹی کی لاش نکال لی گئی، ماں کی تلاش جاری

غذر دائین میں 12 ہزار لوگ 24 گھنٹوں سے پل اور سڑک بہنے سے محصور ہوگئے سیلاب سے رابطہ پل تباہ ہونے سے پھنس جانے والے 30 غیر ملکی کوہ پیما اور عملے کے 40 ارکان انخلا کے بعد اسکردو کی طرف واپس آنے میں کامیاب

اتوار 17 اگست 2025 15:55

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2025ء)گلگت بلتستان پولیس کے ترجمان غلام محمد نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے ضلع کھرمنگ میں سیلابی ریلے بہہ کر ماں بیٹی لاپتہ ہو گئیں، ریسکیو آپریشن کے دوران بیٹی کی لاش نکال لی گئی ہے، ماں کی تلاش جاری رہی ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ سیلاب سے ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے، ماں اور بیٹی سیلاب کا شکار اس وقت ہوئیں، جب وہ کھیتوں میں کام کر رہی تھیں، سیلاب سے فصلوں اور درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

گلگت بلتستان میں سیلاب سے ہزاروں لوگ پانی، بجلی کی سہولت سے محروم ہوگئے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی گلگت بلتستان کے مطابق بلتستان ڈویژن کے اضلاع میں موبائل سروس معطل ہونے سے بحالی اور ریسکیو کے کام میں شدید مشکلات پیش آئیںریسکیو کے مطابق غذر دائین میں 12 ہزار لوگ 24 گھنٹوں سے پل اور سڑک بہہ جانے سے محصور ہو گئے ہیں، جنہیں ضروریات زندگی اور آمد و رفت کی سہولت موٹر بوٹ کے ذریعے فراہم کی جاتی رہی ۔

(جاری ہے)

اسکردو انتظامیہ کے مطابق شاہراہ بلتستان باغیچہ کے مقام پر پل بہہ جانے سے رابطہ منقطع ہو گیاتاہم پل کے مقام پر متبادل سڑک تعمیر کر کے باغیچہ میں پھنسی 25 گاڑیوں اور 3 ٹینکرز اسکردو روانہ کر دیے گئے ہیں تاہم استک پل پر شدید سیلاب سے شاہراہ بلتستان گلگت اور اسکردو کے مابین بند ہے۔گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں 14 اگست کے سیلاب میں لاپتا ہونے والی بچی کی لاش نکال لی گئی۔

ریسکیو غذر کے مطابق بچی کی تلاش کے لیے گزشتہ 2 روز سے سرچ آپریشن جاری تھا، جس میں ریسکیو ٹیم کے ساتھ جی بی اسکاؤٹس حصہ لے رہی تھی۔گلگت بلتستان میں 3 دن میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 14 ہو گئی ہے۔گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے کے سیاحتی علاقے ہوشے میں سیلاب سے رابطہ پل تباہ ہونے سے پھنس جانے والے 30 غیر ملکی کوہ پیما اور عملے کے 40 ارکان انخلا کے بعد اسکردو کی طرف واپس آنے میں کامیاب ہوگئے۔

ڈ پٹی کمشنر گانچھے اریب مختار نے بتایا کہ گزشتہ روز سائشو گاؤں میں سیلاب سے لکڑی کا پل بہہ گیا تھا، جس سے 30 غیر ملکی کوہ پیما پھنس گئے تھے تاہم عارضی انتظامات کر کے انہیں وہاں سے نکل لیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق بہت سارے پھنسے کوہ پیما اسکردو پہنچ گئے ہیں، جب کہ متعدد اسکردو کی طرف جارہے ہیں۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پھنس جانے والوں میں 30 کوہ پیما اور 40 گائیڈز، پوٹرز اور دیگر معاون عملے کے ارکان بھی ہیں، جن کی مجموعی تعداد 70 ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق پھنس جانے والے کوہ پیماء چوٹیاں سر کر کے آئے تھے، یا سر کرنے جارہے تھے اس بارے میں بہتر معلومات ٹور آپریٹرز فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب کوہ پیماؤں کو کوئی خطرہ اور رکاوٹ نہیں۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی گلگت بلتستان کے مطابق پھنسے ہوئے کوہ پیماؤں کو سائشو گاؤں کے عوام کے تعاون سے گزشتہ شام کو محفوظ مقام منتقل کر دیا تھا، جہاں سیلابی صورتحال بہتر نہ ہونے پر آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے، اس بارے میں وہاں آرمی کی متعلقہ بریگیڈ سے بات ہوئی ہے۔

ڈائریکٹر ٹوور ازم گلگت بلتستان اقبال حسین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کوہ پیما شگر اور گانچھے کے 2 مختلف راستوں سے آ ئے تھے، جو سیلاب کی وجہ سے پھنس گئے تھے وہ پیدل سفر طے کر کے اسکردو کی طرف جارہے ہیں، جو مختلف جگہوں پر ہیں اور موسمی حالات کے حساب سے نکل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ حالیہ دنوں 40 کوہ پیماؤں نے کے ٹو کو سر کیا تھا، یہ پھنسے ہوئے لوگ وہی ہیں جن میں بڑی تعداد غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ہے، جو کے ٹو بیس کیمپ سے آرہے تھے۔

سینئر نائب صدر الپائن کلب آف پاکستان کرار حیدری نے بتایاکہ ہوشے گاؤں ضلع گانچھے میں پل بہہ جانے سے کوہ پیما پھنسے تھے جن میں متعدد اب بھی پھنسے ہوئے ہیں تاہم پل کی بحالی پر کام مکمل ہونے پر وہ وہاں سے نکل جائیں گے، کسی قسم کی پریشانی نہیں، پھنسے ہوئے کوہ پیما مہم جوئی مکمل کر کے واپس آرہے تھے۔