قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس، ڈسٹرکٹ چیمبرز کے قیام، حکومت کی موٹر وہیکل امپورٹ پالیسی اور پاک امریکا ٹیرف معاہدے سے متعلق امور پر غور

پیر 18 اگست 2025 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس پیر کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں ایم این اے محمد جاوید حنیف خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ چیمبرز آف کامرس کے قیام، حکومت کی موٹر وہیکل امپورٹ پالیسی اور پاک امریکا ٹیرف معاہدے سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے چیمبرز آف کامرس کی تشکیل سے متعلق قانونی فریم ورک کا جائزہ لیا۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے ساتھ نمائندگی کی مرکزیت نے کاروباری برادری کے لیے بہت سی مشکلات پیدا کی ہیں، کاروباری افراد خدمات تک رسائی کے لیے لمبی دوری کا سفر کرنے پر مجبور ہیں ،کراچی میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد رجسٹرڈ کاروباروں کے ساتھ ڈسٹرکٹ چیمبرز کے قیام سے خدمات کو مرکزیت ملے گی، کاروباری سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا اور ٹیکس کی بنیاد کو وسعت ملے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیاکہ کے سی سی آئی کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ چیئرمین نے ڈائریکٹر جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز کو ہدایت کی کہ وہ کے سی سی آئی کے نمائندوں کو اگلے اجلاس میں مدعو کریں اور اس بات پر زور دیا کہ کمیٹی اصولی طور پر ضلعی چیمبرز کی حمایت کرتی ہے جس کا حتمی فیصلہ کے سی سی آئی کا موقف سننے کے بعد کیا جائے گا۔

اجلاس میں مختلف چیمبرز کے نمائندے جنہوں نے لائسنس کے لیے درخواستیں دی ہیں نے بھی شرکت کی اور انہیں اپنے تحفظات پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔کمیٹی نے موٹر وہیکل امپورٹ سیکٹر کے نمائندوں سے بھی بات کی۔ خدشات کا اظہار کیا گیا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ جس کا بنیادی مینڈیٹ مینوفیکچرنگ سے متعلق ہے، کو تجارتی درآمدات کو لائسنس دینے کا کام نہیں سونپا جانا چاہیے اور اراکین نے سفارش کی کہ یہ ذمہ داری وزارت تجارت کے پاس ہونی چاہیے۔

بین الاقوامی پریکٹس کے مطابق نئی اور استعمال شدہ کاروں کے درمیان منصفانہ مقابلے کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اراکین نے خبردار کیا کہ تجارتی درآمدات کو کھولنے سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو پڑ سکتا ہے اور مقامی صنعت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔سیکرٹری وزارت تجارت نے کمیٹی کو مجوزہ پالیسی خصوصیات کے بارے میں بتایا جس میں درآمد شدہ گاڑیوں کی عمر پر پابندی، ٹیرف کے ڈھانچے، ماحولیاتی تعمیل کی ضروریات اور موجودہ درآمدی سکیموں کا استحکام شامل ہے۔

غور و خوض کے بعد کمیٹی نے تفصیلی پالیسی ان پٹ کے لیے معاملہ کو وزارت صنعت کو بھیجنے کا فیصلہ کیا، خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی درآمدات کے اثرات سے متعلق وزارت کو ہدایت کی کہ وہ اپنی آئندہ میٹنگ میں کمیٹی کو بریف کرے۔کمیٹی کو پاکستان امریکا ٹیرف معاہدے پر ان کیمرہ بریفنگ بھی دی گئی۔چیئرمین نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی کے عزم کا اعادہ کیا کہ کاروباری سہولتیں اور صنعتی پالیسی میرٹ، شفافیت اور لوگوں کی ضروریات کے مطابق بنائی گئی ہے۔ اجلاس میں ایم این اے محمد مبین عارف، اسامہ احمد میلہ، شائستہ پرویز، ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، محمد عاطف، طاہرہ اورنگزیب، خورشید احمد جونیجو، گل اصغر خان، فرحان چشتی، رمیش کمار اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔