سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس، غزہ کیلئے پاکستانی امدادی کوششوں کو سراہا

پیر 18 اگست 2025 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا،اجلاس میں وزارت خارجہ کی غزہ کے عوام کے لیے تیز رفتار انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کو سراہا گیا۔ پیر کو منعقدہ اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے غزہ کے لیے پاکستان کی انسانی امداد کے حوالے سے جامع بریفنگ پر زور دیا۔

وزارت خارجہ اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اہلکاروں نے بتایا کہ اکتوبر 2023ء سے اب تک مصر اور اردن کے راستے 117 ٹن امدادی سامان بشمول طبی سامان، کمبل، خیمے اور صفائی ستھرائی کی اشیاء کی 17 کھیپ بھیجی جا چکی ہیں۔ پہلی کھیپ 19 اکتوبر 2023ء کو بھیجی گئی تھی جبکہ تازہ ترین کھیپ 5 اگست 2025ء کو اسلام آباد سے روانہ کی گئی۔

(جاری ہے)

این ڈی ایم اے نے اس ہفتے 18 ویں کھیپ کو حتمی شکل دے دی ہے جبکہ آئندہ ہفتوں میں الخدمت فائونڈیشن کے ذریعے 4 اضافی شپمنٹس کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے غزہ کے بحران کے تناظر میں پاکستان کے کردار پر سوال اٹھایا جس پر وزارت خارجہ کے ترجمان نے آگاہ کیا کہ غزہ سے مستند معلومات تک رسائی محاصرے کی وجہ سے محدود ہے اور زیادہ تر ریڈ کراس، سوشل میڈیا اور دیگر انسانی اداروں کی معلومات پر صورتحال معلوم ہوتی ہیں۔

پاکستان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں اپنا فعال کردار برقرار رکھے ہوئے ہے، جہاں 25 اگست کو ہونے والے خصوصی اجلاس میں تمام وزرائے خارجہ صورتحال پر غور کریں گے۔ کمیٹی کو یقین دلایا گیا کہ بعض رپورٹس کے برعکس جیسا کہ کمیٹی کے چیئرمین نے نشاندہی کی، کوئی بھی امدادی کھیپ، سوائے ابتدائی کھیپ کے نہیں روکی گئی جو مصر میں ٹریکنگ میں دشواریوں کی وجہ سے رکی تھی۔

ایجنڈا آئٹم 2 کے تحت کمیٹی نے سربیا میں پاکستانی ایمبیسی کے کردار پر بات چیت کی جو بیرون ملک پاکستانی کارکنوں کے لیے روزگار کے مواقع کو آسان بنانے میں مصروف عمل ہے۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے ویزا انتظامات اور ریکروٹنگ کمپنیوں کی جانب سے سوشل میڈیا اشتہارات پر تشویش کا اظہار کیا۔ حکام نے وضاحت کی کہ پاکستانی سفارتخانے مواقع کی نشاندہی کرتے ہیں جبکہ وزارت اوورسیز پاکستانیز نیوٹیک اور اوورسیز پاکستانیز فائونڈیشن (او پی ایف) کے ذریعے ضروری اقدامات کو یقینی بناتی ہے۔

سربیا کے سفیر نے پاکستانی کارکنوں کے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ملازمتیں چھوڑنے کی شرح کم ہے تاہم رہائشی صورتحال، مبینہ ہراسانی اور بعض کمپنیوں کی جانب سے 1000 یورو کی مانگ پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ کمیٹی نے وزارت اوورسیز پاکستانیز اور نیوٹیک کے نمائندوں کو آئندہ اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کے لیے طلب کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کو پاکستان کے عالمی سفارتی اثر و رسوخ پر بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خارجہ نے بتایا کہ پاکستان فی الحال دنیا بھر میں 124 مشنز چلا رہا ہے جو 90 ممالک میں سفارتخانے اور قونصل خانوں پر محیط ہیں۔

سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ پاکستان میں 79 غیر ملکی مشنز فعال ہیں۔ وزارت نے مزید آگاہ کیا کہ سفیروں اور عملے کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے کلیدی کارکردگی کے اشاریہ جات (کے پی آئیز) پر نظرثانی کی جا رہی ہے جبکہ سہ ماہی رپورٹس سالانہ مرتب کی جاتی ہیں۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ آنے والے سیشنز میں کارکردگی کی نگرانی کی تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔

ایجنڈا آئٹم 4 کے تحت وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ نے کمیٹی کو 1972 کے حوالگی ایکٹ کے تحت پاکستان کے حوالگی کے طریقہ کار پر بریفنگ دی اور بتایا کہ 18 افراد کو کامیابی کے ساتھ پاکستان منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 88 کیسز فی الحال زیر التواء ہیں۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ سے ملک وار حوالگی کا جامع ریکارڈ طلب کیا اور نیشنل سٹیٹس ویریفکیشن کے لیے زیر التواء درخواستوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

سینیٹر دنیش کمار کے سوال نمبر 24 کے حوالے سے جو وزارت خارجہ میں ڈیپوٹیشن اور عارضی تقرریوں سے متعلق تھا، چیئرمین نے کہا کہ سوال نامکمل تھا کیونکہ اس میں عارضی اور ایڈہاک تقرریوں کا ذکر نہیں تھا۔ معاملہ کو دوبارہ ہائوس میں نظرثانی اور دوبارہ جمع کرانے کے لیے بھیجا جائے جبکہ کمیٹی نے وزیر کی موجودگی کی درخواست کی تاکہ یہ معاملہ اگلی بار زیر بحث آئے۔

کمیٹی نے پاکستان کی سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کی کامیابیوں کو سراہا، جنہیں 14 اگست 2025ء کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور قیادت نے پاکستان کے سفارتی وقار کو عالمی سطح پر بلند کیا ہے اور وزارت کی پاک بھارت تنازع پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے کی مسلسل کوششوں کی تعریف کی۔ اجلاس میں میں سینیٹر شیری رحمان، سینیٹررانا محمود الحسن،سینیٹر سید علی ظفر،سینیٹر روبینہ قائم خانی،سینیٹر ذیشان خانزادہ اور خصوصی دعوت پر سینیٹر دنیش کمار اور سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند نے شرکت کی۔ وزارت خارجہ، این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ محکموں کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔