جمہوری سیاسی تاریخ کے اوراق میں دو انمول موتی بابا بزنجو ،میر جمہوریت فکری و قومی جہد کہ انتھک سفر میں ھمیشہ کہ لیئے امر ھو گئے، نیشنل پارٹی

منگل 19 اگست 2025 22:50

ڑ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2025ء) نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان عبید لاشاری نے کہا کہ جمہوری سیاسی تاریخ میں یوں تو بے شمار سیاسی شخصیات نے اپنی جہد کا حصہ ڈالا ھے جس کو صدیاں گزرنے کہ بعد بھی جمہوریت پسند حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ھے ، جمہوریت پسند رہنماں نے اپنی فکری جہدوجہد کو دوام بخشنے کہ لیئے بے انتہا سماجی تکالیف اور سامراجی ظلم ستم برداشت کیا مگر اپنے سیاسی نظریات کی اصولوں پر کسی صورت کمپرومائز نہیں کیا اور یوں جمہوری سیاسی تاریخ کے اوراق میں ھمیشہ کہ لیئے امر ھو گئے جن میں میر غوث بخش بزنجو اور میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو صف اول کہ رہنماوں میں شمار ھوتے ھیں جنہوں نے اپنے سیاسی نظریات سے قومی جہد میں وہ شعوری جمہوری سیاسی راستہ متعین کیا کہ جس کے مقاصد عدم تشدد کے راستے پر چلتے ھوئے اپنے نوجوانوں کو قومی حقوق کے تحفظ اور حصول کے لیے عملی جہدوجہد میں شریک کارواں بنانا تھا میر غوث بخش بزنجو کی طویل سیاسی جہدوجہد نے بلوچستان سمیت مغربی و مشرقی پاکستان کہ لاکھوں نوجوانوں کو اپنے قومی و سیاسی کردار ادا کرنے کے لیے تیار کیا جس کہ نتیجے میں بے شمار سیاسی کارکنوں نے جنم لیا اور ان میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو بھی شامل تھے جن کی سیاسی بصیرت نے بلوچستان میں ھمیشہ پر امن سیاسی جہدوجہد کا راستہ ھموار کیا اور اسلام آباد کے ظالمانہ نظام حکومت کو بھی ھمیشہ اپنی جمہوری آواز میں تنقید اور تلقینِ کہ ساتھ جنجھوڑتے رھے اور تمام تر تکالیف کہ باوجود بھی اپنے نظریات کو متزلزل نہیں ہونے دیا اور بھی عوام کی رائے سے وہ ایوان بالا اور قومی اسمبلی میں گئے تو عوام کہ حق نمائندگی کو پوری ایمانداری سے نبھایا اور عوام کی بالادستی سمیت ایوانوں کے تقدس کی بحالی کے لیے ایک توانا آواز میں ھمیشہ نظر آئے ان کی پوری زندگی ایک درویش صفت انسان کہ گذری جو ایک حقیقی سیاسی کارکن کی میراث ھوتی ھے آخر میں صوبائی ترجمان عبید لاشاری نے کہا کہ ایسے رہنما صدیوں میں بھی بہت مشکل سے پیدا ھوتے ھیں جو اپنے نظریات پر تادم مرگ ثابت قدم رھتے ھیں میر غوث بخش بزنجو اور میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نیشنل پارٹی نے آج کہ دن جو کراچی پریس کلب میں جو ریفرنس رکھا ھے اس میں تمام مکتبہ فکر اور جمہوریت پسند افراد اپنی شرکت کو اس زبردست امید کہ ساتھ یقینی بنائیں کہ کہ جو ان کا سیاسی سفر تھا اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کہ لیئے ھم بھی اپنا حصہ ڈالیں گئے اور سب سے بہترین خراج عقیدت پیش کرنے کا شاید عمل ہوگا