اسرائیل غزہ میں خوراک کی ترسیل میں مسلسل رکاوٹ پیدا کررہاہے، امدادی گروپس

اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے غزہ کے جنگ زدہ لوگوں کے لیے خوراک لے کر جانا سخت تکلیف دہ کام ہے،بیان

بدھ 20 اگست 2025 14:30

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)رفح کی راہداری پر دوسری جانب سینکڑوں ایسے ٹرک کئی کئی دنوں اور ہفتوں سے کھڑے ہیں تاکہ اسرائیلی ریاست کے حکام سے اجازت کے بعد غزہ میں داخل ہو کر انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کر سکیں۔تقریبا دو سال سے جاری جنگ میں اقوام متحدہ نے بار بار انتباہ کیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں قحط کا سماں ہے۔

خوراک کے ساتھ ساتھ صاف پانی اور ادویات کی دستیابی بھی ممکن نہیں رہی۔جبکہ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اس ناکہ بندی اور جگہ جگہ اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے غزہ کے جنگ زدہ لوگوں کے لیے خوراک لے کر جانا سخت تکلیف دہ کام ہے۔ خوراک کی فراہمی انتہائی سست روی کا شکار ہے اس لیے غزہ میں انسانی بحران کا سامنا ہے تاہم اسرائیل اقوام متحدہ اور دیگر انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں کے مقف سے ہٹ کر مسلسل یہ دعوی کر رہا ہے کہ خوراک اور امدادی سامان کو نہیں روک رہا۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرک ڈرائیور اور مصری ہلال احمر کے رضاکار رفح کے اس پار انتظار میں ہیں کہ انہیں کب غزہ جانے کی اجازت ملے گی۔حکام نے کہا کہ خوراک اور امداد کی فراہمی کی یہ کوششیں اکثر رد کر دی جاتی ہیں۔بہت ساری چیزیں صرف اس لیے غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہے کہ ان میں کسی قدر دھاتوں کا استعمال ہے۔ یہ بات فرانس کے میڈیکل چیریٹی سے متعلق ایمرجنسی شعبے کے سربراہ اوانڈے بیزیرولی نے کہی ہے۔

رفح کے اس پار مصر کی طرف ٹرکوں کے سامان کے ساتھ بیٹھے لوگ سخت گرمی میں موجود تھے اور انہیں اسرائیلی حکام نے اس کے باوجود روک رکھا تھا کہ اقوام متحدہ کے حکام بار بار یہ رپورٹ کر رہے ہیں کہ غزہ میں خوراک کی شدید قلت ہے۔اسرائیلی حکام اس کے باوجود مختلف اشیا لے جانے والے ٹرکوں کو روک لیتے ہیں کہ ان کی پہلے سے منظوری دی گئی ہوتی ہے اور انہیں پھر راستے سے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج سے متعلق ادارہ 'کوگیٹ' اس سلسلے میں سامان کو مختلف حیلوں بہانوں سے واپس بھیج دیتا ہے۔مصری ہلال احمر کی ذمہ دار امل ایمان نے کہا اس طرح کی خوامخواہ کی شرائط کو پورا کرنا ایک کاردارد ہے اور اس پر اخراجات بھی زیادہ آتے ہیں۔انہوں نے کہا میں نے زندگی میں انسانی بنیادوں پر ہونے والے کام میں اس طرح کی رکاوٹ کہیں نہیں دیکھی جو رکاوٹیں اسرائیلی ریاست کے فوجی یا دوسرے ادارے پیدا کر رہے ہیں۔

یہ انجینیئرڈ بھوک ہے۔ حتی کہ سادہ سی ادویات کو بھی غزہ منتقل کرنے میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے اسی دوران کئی بار کہا ہے کہ غزہ میں انسولین کی فراہمی میں دیر نہ کی جائے کہ اس کے لیے مخصوص ٹمپریچر کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اسرائیلی ریاست کے حکام جان بوجھ کر ادویات سے متعلق ریفریجریٹرز کو بھی غزہ میں داخل ہونے سے روک دیتے ہیں۔