Live Updates

اگر خان گڑگڑا کر آنکھوں میں آنسو لا کر معافی مانگ لے تو مل جائے گی؟ صحافی محمد حنیف کا سوال

کیا نواز شریف اور زرداری سچے دل سے معافی مانگ کر اقتدار میں آئے ہیں؟ معافی کیلئے جس مقدس داستان سے تاویل لے کر فرشتوں اور شیطان کا ذکر کیا گیا وہ بھی غیرمناسب ہے؛ کالم نگار کا تبصرہ

Sajid Ali ساجد علی بدھ 20 اگست 2025 13:00

اگر خان گڑگڑا کر آنکھوں میں آنسو لا کر معافی مانگ لے تو مل جائے گی؟ صحافی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اگست 2025ء ) معروف صحافی محمد حنیف نے سابق وزیراعظم عمران خان سے معافی کے مطالبے پر سوال اٹھایا ہے کہ اگر خان گڑگڑا کر آنکھوں میں آنسو لا کر معافی مانگ لے تو مل جائے گی؟ کیا نواز شریف اور زرداری سچے دل سے معافی مانگ کر اقتدار میں آئے ہیں؟۔ بی بی سی اردو کیلئے اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ کبھی آپ نے معافی مانگی ہے؟ دل سے مانگی ہے؟ کیا معافی مل گئی؟ فرض کریں آپ نے دل سے مانگی اور معافی مل بھی گئی تو آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ معاف کرنے والے نے دل سے معاف کیا ہے؟ اگر جیل میں بند شخص حکمران وقت سے معافی مانگے گا تو سب سمجھیں گے کہ مصلحتاً مانگی ہے، دل سے نہیں مانگی اور معاف کرنے والا معاف کر بھی دے تو یہ بھی تاثر رہے گا کہ حکمران کی بھی اپنی کوئی مصلحت ہوگی اس لیے اس نے کہہ دیا کہ چلو قبول ہوئی لیکن اس طرح معافی مانگنے والے اور دینے والے کے دل میں ایک اور گانٹھ پڑ جاتی ہے جو کسی ناقابل معافی جرم کا باعث بنتی ہے۔

(جاری ہے)

محمد حنیف لکھتے ہیں کہ ہم بچوں کو بھی یہ سکھاتے ہیں کہ چلو سوری بولو، کسی محبوب کے دل میں دراڑ آ جائے تو سوری بول کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن مجھے ایک دفعہ سبق سکھایا گیا کہ ’آئی ایم سوری‘ کا دنیا کی کسی زبان میں کوئی مطلب نہیں، ہماری نسل کے صحافیوں کو زندگی کے سبق ایڈیٹروں نے کم اور ٹیکسی ڈرائیوروں نے زیادہ سکھائے ہیں، مجھے بھی معافی کا فلسفہ ایک بزرگ ٹیکسی ڈرائیور نے سمجھایا۔

ان کا کہنا ہے کہ تو کیا اگر خان گڑگڑا کر، آنکھوں میں آنسو لا کر معافی مانگ لے تو مل جائے گی؟ کیا دل سے ملے گی؟ انہوں نے سیاست میں جو بھی غلطیاں کی ہوں، اتنا تو سیکھ لیا ہو گا کہ یہاں معافی مانگی بھی جعلی جاتی ہے، ملتی بھی وقتی ہے، کیا نواز شریف اور زرداری صاحبان سچے دل سے معافی مانگ کر اقتدار میں آئے ہیں؟ کبھی ایسے ہوا ہے کہ آپ نے کسی پیار کرنے والے سے سوری کیا ہو اور اس نے آگے سے پوچھا ہو کہ پہلے یہ تو بتاؤ کے معافی مانگ کس بات کی رہے ہو، ذرا اپنے گناہ تو بتاؤ پھر سوچیں گے کہ تمہاری سوری دل سے ہے یا بس جان چھڑا رہے ہو؟۔

کالم نگار نے لکھا کہ تو خان کی لسٹ تو اتنی طویل ہو گی کہ مرتب کرتے کرتے جیل میں چھ مہینے سال تو لگ ہی جائیں گے، اگر وہ صرف یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کریں کہ آپ کے کندھوں پر بیٹھ کر اقتدار میں آیا تھا، پھر آپ کو ہی چاروں شانے چت کرنے کا خواب دیکھ بیٹھا تو بھی اعتراض اٹھ سکتا ہے کہ جس سے معافی مانگ رہے ہو اس کو اپنے جرم کا شریک بھی بتا رہے ہو، معافی کے لیے جس مقدس داستان سے تاویل لے کر فرشتوں اور شیطان کا ذکر کیا گیا وہ بھی ہمارے تناظر میں غیر مناسب ہے زمین کی معافی زمین پر اور آسمان کی آسمان پر ہی رہنے دیں تو بہتر ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات