وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی ایران کے صوبہ قُم کے گورنر سے ملاقات

بدھ 20 اگست 2025 20:00

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے ایرا ن کے صوبہ قُم کے گورنر اکبر بہنامجو سے ان کے دفتر میں اعلیٰ سطحی ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے ثقافتی، تاریخی اور مذہبی رشتوں کو اجاگر کرتے ہوئے ان تعلقات کو تجارتی اور زرعی تعاون میں بدلنے پر خصوصی زور دیا گیا۔

وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے مطابق وفاقی وزیر نے وزیراعظم کے وژن کی روشنی میں پاکستان کے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے زرعی شعبے کو باہمی دلچسپی کا بنیادی میدان قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اعلیٰ معیار کے چاول، آم، حلال گوشت اور مکئی فراہم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ زراعت دونوں ملکوں کے لئے غذائی تحفظ اور معاشی انضمام کی بنیاد بن سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اپنے ثابت شدہ تجربات جیسے چاول، گندم، آم اور ترشاوہ پھلوں کے شعبے میں ایران کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے تیار ہے جبکہ ایران کی زعفران، پستہ اور خشک میوہ جات میں مہارت سے سیکھنے کے مواقع بھی موجود ہیں جو شراکت داری کو دونوں ممالک کے لئے سودمند بنائیں گے۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون کے فروغ کے لئے عملی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ان میں کسٹمز کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنانا، ایس پی ایس پروٹوکولز کو تقویت دینا اور تجارتی ڈھانچے جیسے کولڈ چین اور ویئر ہاؤسنگ کو مضبوط کرنا شامل ہے تاکہ زرعی برآمدات و درآمدات کے معیار اور رفتار کو یقینی بنایا جا سکے۔وفاقی وزیر نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ ایران پاکستانی زرعی برآمدات پر اپنی انحصار میں نمایاں اضافہ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

ایران نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ اپنی چاول کی درآمدات کا بڑا حصہ پاکستان سے کرے گا، آم کی برآمدات سے متعلق اجازت ناموں اور زرِ مبادلہ کے معاملات کو حل کرے گا اور مکئی و گوشت بھی بڑی مقدار میں درآمد کرے گا یہاں تک کہ پاکستان کو تقریباً 60 فیصد گوشت درآمدات کا بنیادی سپلائر بنایا جائے گا۔رانا تنویر حسین نے اس ملاقات کو پائیدار زرعی اتحاد کی جانب ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے گورنر بہنامجو اور متعلقہ زرعی حکام کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی اور ادارہ جاتی سطح پر روابط اس نئے توانائی سے بھرپور تعلق کو مزید مستحکم کریں گے۔