مودی حکومت کا 130واں آئینی ترمیمی بل غیر جمہوری ، غیر آئینی ہے، بھارتی حزب اختلاف

جمعرات 21 اگست 2025 17:06

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) بھارت میں حزب اختلاف کے رہنمائوں نے پارلیمنٹ میں 130ویں آئینی ترمیمی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے انتہائی غیر جمہوری اور غیر آئینی قرار دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اس بل سے مودی حکومت کو بے بنیاد الزامات پر گرفتاریوں اور منتخب حکومتوں کو ہٹانے کا موقع ملے گا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حزب اختلاف کے رہنمائوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کے اقدام کے طور پر پیش کیا جانے والا یہ بل جمہوریت کو کمزور کرنے کا ایک سیاسی ہتھکنڈہ ہے ، بی جے پی بل کو انسداد بدعنوانی کا نام دے رہی ہے لیکن وہ لوگوں کی آنکھوں میں ہرگز دھول نہیں جھونک سکتی۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ پریانکا گاندھی نے کہا کہ اس بل سے حکومت کو من گھڑت مقدمات کے ساتھ وزرائے اعلیٰ کو نشانہ بنانے کا موقع ملے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آپ کسی بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ بنا سکتے ہیں، انہیں 30 دن تک حراست میں رکھ سکتے ہیں اور یوں وہ بغیر کسی سزا کے خود بخود اپنے عہدے سے محروم ہو جائے گا، یہ غیر آئینی اور انتہائی افسوسناک ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ ترمیم غیر آئینی ہے جو بھارت کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دے گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا اختیار کس کے پاس ہوگا؟ یہ اپوزیشن کو نشانہ بنانے کا ایک ہتھکنڈہ ہے، بی جے پی بھول رہی ہے کہ اقتدار مستقل نہیں ہوتا۔کانگریس کے رہنما گورو گوگوئی نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے راہول گاندھی کی جاری ووٹر ادھیکار یاترا سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ بل پیش کیا ہے۔

ایک اور کانگریسی رہنماکے سی وینوگوپال نے X پر لکھا کہ یہ بل اپوزیشن کو نشانہ بنانے اوراسے ڈرانے دھمکانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا راہول گاندھی نے بی جے پی کی ووٹ چوری کا پردہ فاش کیا اور اس حوالے سے ان کی یاترا کو بے مثال حمایت مل رہی ہے لہذا یہ بل لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی طرف سے لایا جانے والا یہ خطرناک بل وفاقیت کے آئینی اصولوں پر ایک کار ی ضرب ہے۔