پہلی اقتصادی مردم شماری ایک عظیم سنگ میل اورپاکستان کی ترقی کی راہ میں عظیم ستون ہے ، احسن اقبال

جمعرات 21 اگست 2025 18:05

پہلی اقتصادی مردم شماری ایک عظیم سنگ میل اورپاکستان کی ترقی کی راہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء)وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ پہلی اقتصادی مردم شماری ایک عظیم سنگ میل اورپاکستان کی ترقی کی راہ میں ایک عظیم ستون ہے جوپالیسی سازی، سرمایہ کاری ، روزگار، مالی وسائل اورسماجی خدمات سمیت تمام شعبوں میں انقلاب لانے کاباعث بن سکتی ہے ، مردم شماری سے حاصل معلومات کوبروئے کارلاکر اڑان پاکستان کے وڑن کوآگے بڑھانے اور2035تک ملکی معیشت کوایک ٹریلین ڈالرکی معیشت بنانے کے ہدف کوحاصل کرنے میں مددملی گی، معاشی مردم شماری سے غیررسمی شعبوں کومعیشت کے مرکزی دھارے میں لانے ، ایس ایم ایز کیلئے پالیسی سازی اوربرآمدی صلاحیت والے اداروں کومعاونت کی فراہمی میں مددملے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ملک کی پہلی اقتصادی مردم شماری کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرنے کہاکہ پہلی اقتصادی مردم شماری جاری ہورہی ہے،اقتصادی منصوبہ بندی کیلئے درست اورحقایق پرمبنی اقتصادی ڈیٹا بنیادی ضرورت ہے کیونکہ اسی کی بنیادپرپالیسی سازی ہوتی ہے،بنگلہ دیش اب تک تین اورہماراپڑوسی ممالک 7اقتصادی رائے شماری کرچکے ہیں،مستقبل کادورمصنوعی ذہانت اورڈیجیٹل معیشت کاہے اوراس کیلئے بنیادی ایندھن اورخام مال ڈیٹاہوتاہے،اگردرست ڈیٹا موجودنہ ہوں تومصنوعی ذہانت بھی اپناکام نہیں کرسکتی،ہمارے لئے یہ بات خوش آئندہے کہ آج ہم ملک کی پہلی اقتصادیمردم شماری جاری کررہے ہیں جس کیلئے ہم پاکستان شماریاتی بیورو کی انتظامیہ اورٹیم، وزارت منصوبہ بندی،اور اس سے منسلک تمام لوگوں کومبارکباددیتے ہیں۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ رائے شماری میں 4کروڑسٹرکچرز(عمارتوں) کی جیوٹیگینگ ہوئی ہے جس کیلئے سپارکوسے مددحاصل کی گئی،اس کے ساتھ ساتھ سیٹلائیٹ تصاویرسے اس کی تصدیق بھی جارہی تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ قابل اعتبار معیار کویقینی بنایاجاسکے۔ انہوں نے کہاکہ رائے شماری سے معلوم ہواہے کہ 72لاکھ کے قریب ادارے معاشی یا معاشی سرگرمیوں سے جڑے ہوئے ہیں،ہر ادارت کوصنعتی کوڈ کے ساتھ ریکارڈکیاگیاہے تاکہ پالیسی ساز اورکاروباری طبقہ اس سے مستفیدہوسکے اورڈیٹا کی بنیادپرفیصلے کرسکے۔

اس رائے شماری سے ہمیں سائنسی بنیادوں پرمنصوبہ بندی کی بنیادیں فراہم ہوں گی۔وفاقی وزیرنے کہاکہ یہ رائے شماری صرف صنعتی وکاروباری اداروں تک محدودنہیں بلکہ گھریلوں سطح پرہونے والی معاشی سرگرمیوں کااحاطہ بھی کرتی ہے،مردم شماری سے معلوم ہواہے کہ چارکروڑ عمارتوں میں سے ایک کروڑ ایسے گھرہیں جوکسی نہ کسی شکل میں معاشی سرگرمیوں سے منسلک ہیں،اس سے ملک میں چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبارکوملک میں ترقی دینے میں معلومات اورمددملے گی،یہ معلومات خواتین کے معاشی کردار اورانہیں بااختیاربنانے میں بھی معاون ہے کیونکہ اس سے معلوم ہواہے کہ خواتین کن طرح کی معاشی سرگرمیوں سے وابستہ ہے۔

اس سے خواتین کیلئے بننے والے پروگراموں اورمنصوبوں کومبنی برہدف بنانے میں مددملے گی۔وفاقی وزیرنے کہاکہ اقتصادی سروے میں معلوم ہواہے کہ 72لاکھ اداروں میں سے 27 لاکھ ادارے ریٹیل ،ایک لاکھ 88ہزار ہول سیل کے کاروبار ، 8لاکھ 25ہزار ادارے مختلف خدمات اور23ہزارفیکٹریاں پیداوردے رہی ہے۔اسی طرح 6لاکھ 43ہزارپیداواری یونٹس چھوٹے یونٹس پیداواری سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔

مجموعی طورپردیکھا جائے تو کل 42.8لاکھ ادارے بن رے ہیں اوراگرسیکورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن سے اس کا موازنہ کیا جائے تو وہاں پرکل 2.5لاکھ کمپنیاں ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقتصادی مردم شماری پاکستان کیلئے کتنے امکانات اورمواقع لیکرآئی ہے۔اس سے پورے ملک کااقتصادی منظرنہ ہمارے سامنے آیا ہے، اس سے کاروبارکو باضابطہ بنانے، ٹیکس نیٹ کے پھیلاواورسرمایہ کاری کے مواقع کے حوالہ سے قیمتی معلومات ملی ہے۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ کسی بھی ملک کی ترقی ٹھوس پالیسی سازی اورڈیٹاکے بغیرممکن نہیں،اس کے بغیر ہمارے ترقی کے منصوبے نہ صرف ادھورے ہوں گے بلکہ عدم توازن کابھی شکارہوں گے، متوازن ترقی کیلئے یہ معلومات کلیدی اہمیت کے حامل ہیں تاکہ ملک کے اقتصادی منظرنامہ میں خلیج کی نشاندہی کی جاسکے اوراس پرقابوپایا جاسکے اسی ڈیٹا کی بنیادپرترجیحات اوروسائل کی تخصیص میں مددملے گی۔

انہوں نے کہاکہ معاشی مردم شماری میں غیررسمی شعبوں کومعیشت کے مرکزی دھارے میں لانے ، ایس ایم ایز کیلئے پالیسی سازی اوربرآمدی صلاحیت والے اداروں کومعاونت کی فراہمی میں مددملے گی۔احسن اقبال نے کہاکہ معاشی مردم شماری سے سماجی شعبہ کے حوالہ سے بھی اہم معلومات ملی ہے،ملک میں دولاکھ 42ہزارسکول موجود ہے،مدارس کی تعداد36ہزار331ہے،11568کالجز ہیں جبکہ 241یونیورسٹیز ہیں اسی طرح ملک میں ایک لاکھ 19ہزارصحت کے مراکزہیں۔

انہوںنے کہاکہ عبادت گاہوں کی تعداد چھ لاکھ سے زیادہ ہے،ان معلومات سے صوبائی حکومتوں کوطلب اوررسد کے درمیان خلیج کوکم کرنے بلکہ شفاف اورموثرسماجی سرمایہ کاری میں مدددے گی جبکہ اچھی گورننس ،خدمات کی فراہمی اوراحتساب میں بھی یہ معاون ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک عظیم سنگ میل اورپاکستان کی ترقی کی راہ میں ایک عظیم ستون ہے جوپالیسی سازی، سرمایہ کاری ، روزگار، مالی وسائل اورسماجی خدمات سمیت تمام شعبوں میں انقلاب لانے کاباعث بن سکتی ہے ان معلومات کوبروئے کارلاکر اڑان پاکستان کے وڑن کوآگے بڑھانے اور2035تک ملکی معیشت کوایک ٹریلین ڈالرکی معیشت بنانے کے ہدف کوحاصل کرنے میں مددملے گی۔