رہنماؤں کی ہلاکت کے باوجود داعش سے امن و سلامتی کو خطرہ، وورنکوو

یو این جمعرات 21 اگست 2025 20:00

رہنماؤں کی ہلاکت کے باوجود داعش سے امن و سلامتی کو خطرہ، وورنکوو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد دہشت گردی (یونوکٹ) کے انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیر وورنکوو نےخبردار کیا ہے کہ داعش اب بھی ایک سنگین خطرہ ہے جبکہ یہ تنظیم اور اس سے وابستہ گروہ خود کو بدلتے حالات کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔

انہوں نے داعش سے درپیش خطرات پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی 25ویں رپورٹ کے اجرا پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ حالیہ برسوں میں اس دہشت گرد تنظیم کے متعدد رہنما ہلاک ہو چکے ہیں لیکن اس نے اپنی کارروائیوں کی صلاحیت برقرار رکھی ہے اور یہ بدستور عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

Tweet URL

انڈر سیکرٹری جنرل نے کونسل کو بتایا کہ براعظم افریقہ داعش سے نمایاں طور پر متاثر ہو رہا ہے جہاں یہ تنظیم دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ فعال ہے۔

(جاری ہے)

اس خطرے کے تناظر میں مغربی افریقہ اور ساہل خطے کے حالات خاص توجہ کے متقاضی ہیں۔

شام کے نازک حالات

انہوں نے واضح کیا کہ داعش اب بھی عراق اور شام میں سرگرم ہے اور بادیہ کے علاقے میں اپنی کارروائیوں کی صلاحیتیں بحال کرنے اور مقامی حکام کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں دوبارہ شروع کر چکی ہے۔ داعش شام میں سلامتی کے نازک حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھی ہوا دے رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ یہ گروہ اپنی بات چیت کو محفوظ بنانے کے لیے خفیہ پیغامات بھیجنے والے پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں اور مالی وسائل جمع کرنے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کے نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، ان کی جانب سے اپنے پروپیگنڈے کو موثر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

مشترکہ اقدامات کی ضرورت

انڈر سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اقوام متحدہ کو درپیش مشکل حالات کے باوجود رکن ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔ دہشت گردی کی نوعیت اور اس کے خلاف اقدامات کے حوالے سے مختلف نقطہ ہائے نظر کے باوجود رکن ممالک نے ہمیشہ ہر قسم اور ہر شکل کی دہشت گردی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے کونسل کو کچھ تجاویز پیش کیں جن میں ایسے جرائم کی روک تھام کے اقدامات، بین الاقوامی قانون کی پابندی کو یقینی بنانا اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تمام متعلقہ فریقین کو ساتھ لے کر چلنا شامل ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کا کردار

اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور انسداد دہشت گردی کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹوریٹ کی سربراہ نتالیا گرمن نے کونسل کو بتایا کہ دنیا بھر میں دہشت گرد حملوں سے ہونے والی اموات میں سے نصف سے زیادہ کا تعلق افریقہ سے ہے۔

داعش کی مالی معاونت کے لیے اب روایتی طریقوں کے ساتھ جدید ڈیجیٹل ذرائع سے بھی کام لیا جانے لگا ہے جس کے باعث انہیں ڈھونڈنا اور روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ داعش نے مصنوعی ذہانت کو پیغام رسانی اور اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا ہے لیکن یہی ٹیکنالوجی رکن ممالک کے لیے دہشت گرد سرگرمیوں کی شناخت، ان کی روک تھام اور انہیں ناکام کرنے کے عمل کو موثر بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔