
لاہور ہائیکورٹ ، پنجاب حکومت کو سیف سٹی کے تمام کیمرے فعال کرنے کا حکم
ترقیاتی منصوبوں کی کھدائی کے دوران کیبلز کو محفوظ بنانے کےلئے موثر اقدامات کیے جائیں. عدالت کی ہدایات
میاں محمد ندیم
جمعہ 22 اگست 2025
15:56

(جاری ہے)
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دے دیا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ناصرہ اشفاق کی درخواست پر 21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ سیف سٹی اتھارٹی کسی بھی انفرادی شخص کو ویڈیوز فراہم کرنے کی مجاز نہیں، صرف تفتیشی ادارے، عدالت یا متعلقہ اتھارٹی کو ہی فوٹیجز دی جا سکتی ہیں، عدالت نے خاتون کو شوہر کی گرفتاری کی فوٹیجز فراہم نہ کرنے کے اقدام کو درست قرار دیا.
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی پنجاب نے بطور چیئرپرسن سیف سٹی اتھارٹی کمشنر لاہور کو فوکل پرسن مقرر کیا تھا جنہوں نے مختلف اجلاسوں میں اس بات کی نشاندہی کی کہ ایل ڈی اے، پی ایچ اے اور ایم سی ایل کے ترقیاتی کاموں کے دوران سیف سٹی کی فائبر آپٹک کیبلز کو بار بار نقصان پہنچایا جاتا ہے اس سلسلے میں ہدایت دی گئی تھی کہ کوئی بھی ادارہ ترقیاتی کاموں سے پہلے سیف سٹی سے اجازت لے تاہم عدالت کے علم میں آیا کہ ان احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا. درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ اس کے شوہر محمد اشفاق کو پولیس نے جھوٹے مقدمے میں پھنسا دیا، خاتون کے مطابق پولیس اہلکاروں نے شوہر کو اغوا کیا، تشدد کا نشانہ بنایا اور رہائی کے عوض بھاری رقم طلب کی، خاتون نے پولیس کو وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور کال ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست دی مگر عملدرآمد نہ ہوا، بعد ازاں سیف سٹی سے بھی فوٹیجز مانگی گئیں لیکن درخواست مسترد کر دی گئی. عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئین کے تحت معلومات تک رسائی شہریوں کا بنیادی حق ہے تاہم یہ حق مطلق نہیں، قومی سلامتی اور دیگر قانونی حدود اس پر لاگو ہوتی ہیں، پنجاب اسمبلی نے 2016 میں سیف سٹی ایکٹ منظور کیا جس کے تحت فوٹیجز صرف تفتیشی یا عدالتی استعمال کے لیے دی جا سکتی ہیں، کسی نجی فرد کو نہیں. فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے رویے میں بددیانتی کی متعدد مثالیں سامنے آتی ہیں اور موجودہ کیس بھی اسی کا مظہر ہے تاہم درخواست گزار کے پاس پولیس آرڈر 2002 کے تحت دیگر قانونی آپشنز موجود تھے جن سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا، عدالت نے قرار دیا کہ جسٹس آف پیس کو تفتیشی افسر کو ہدایت دینی چاہیے تھی مگر ایسا نہیں کیا گیا عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ درخواست گزار نے فوٹیجز کے حصول کی درخواست وقوعہ کے دو ماہ بعد دی، اس دوران ریکارڈ ضائع ہو گیا لہذا درخواست کو خارج کیا جاتا ہے.مزید اہم خبریں
-
دنیا بھر کی حکومتیں صنفی مساوات کے اپنے وعدے نبھائیں، یو این ویمن
-
یمن: مزید یو این اہلکار یرغمال بنانے پر حوثیوں کی کڑی مذمت
-
موزمبیق: تشدد کی نئی لہر میں ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
-
پی ٹی آئی دور میں کبھی ہماری سیکورٹی واپس نہیں لی گئی
-
25 لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ، 60 فیصد فصلیں تباہ ہو جانے کا انکشاف
-
وزیراعطم نے بتایا کہ ٹرمپ کو دیا گیا پتھروں کا تحفہ فیلڈمارشل نے اپنی جیب سے خریدا تھا
-
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہو رہا ہے
-
دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب بارے الرٹ جاری
-
پنجاب حکومت کا واٹر اینڈ ویسٹ واٹر مینجمنٹ پراجیکٹ کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے قرض لینے کا فیصلہ
-
پیپلز پارٹی کی حمایت سے حکومت بنی، ہمارے بغیر سسٹم نہیں چل سکتا‘گورنر پنجاب
-
حماس اسرائیل جنگ: ناقابل بیان مصائب کے دوسال، یو این امدادی ادارے
-
بھتیجی اپنے چچا کے خلاف سازش کر رہی ہے، گھر کی لڑائی میں پیپلزپارٹی کو نہ گھسیٹیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.