انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس اور ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچر کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں علمی و صحافتی کتابوں پر پابندی کی مذمت

ہفتہ 23 اگست 2025 12:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2025ء) انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (ایف آئی ڈی ایچ) اور ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچر (او ایم سی ٹی) نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ کی طر ف سے 25 علمی اور صحافتی کتابوں پر پابندی کی مذمت کی گئی ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق” ایف آئی ڈی ایچ اور او ایم سی ٹی “ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کتابوں پر پابندی کا اقدام تعلیمی اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے اور یہ معلومات تک رسائی پر قدغن کا واضح مظہر ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندی تشویشناک ہے جو کشمیر میں بڑے پیمانے پر جبر کی نشاندہی کرتی ہے جہاں پہلے ہی انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کی آوازوں کو نظر بندی ، مقدمات اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کی آوازوں کو خاموش کرانے کیلئے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون ”یو اے پی اے “ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کا استعمال مسلسل جاری ہے ، یہ قوانین انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے منافی ہیں لہذا انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے ان کی بارہا مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں سنسر شپ اور نگرانی کا ماحول پہلے ہی انسانی حقوق کے محافظوں کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن چکا ہے۔ انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری کارکن خرم پرویز، صحافی عرفان معراج یو اے پی کے تحت نظر بند ہیں۔’ ایف آئی ڈی ایچ اور او ایم سی ٹی “ نے مشترکہ بیان میں مزید کہا کہ کتب پر پابندی دراصل دستاویزات کو دبانے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عوامی جانچ کو روکنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔ بیان میں بھارتی حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کے حق اور ان لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں جو سنگین خطرات کے باوجودکشمیرمیں انسانی حقوق پر بات کرتے اور لکھتے رہتے ہیں۔