مقبوضہ جموں وکشمیر میں سیاسی جماعتوں کی قابض حکام کی جانب سے جماعت اسلامی کے سکولوں پر قبضے کی مذمت

ہفتہ 23 اگست 2025 21:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں مختلف سیاسی رہنمائوں نے قابض حکام کی طرف سے جماعت اسلامی کے زیر انتظام 215اسکولوں پر قبضے کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک بیان میں قابض حکام کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر کے تعلیمی نظام اور ثقافتی شناخت پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے زیرانتظام 215اسکولوں پرقبضہ انتہائی افسوسناک ہے کیونکہ ان اداروں نے جدید اور اسلامی تعلیم کے درمیان ایک غیر معمولی توازن برقرار رکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسے بہت کم اسکول ہیں جو اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ باقاعدہ جدید تعلیم فراہم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

آپ کسی دوسرے اسکول کا نام نہیں لے سکتے جہاں اس طرح کا توازن برقرار رکھا گیا ہو۔

ان اداروں سے ہزاروں طلبا، اساتذہ اور خاندان جڑے ہوئے ہیں۔پی ڈی پی لیڈر التجا مفتی نے ایکس پرایک بیان میں کہا کہ نیشنل کانفرنس جب بھی اقتدار میں آئی ہے تو جماعت اسلامی ہمیشہ کا اس کاپہلا ہدف رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی پوری تاریخ میں جب بھی نیشنل کانفرنس کو اکثریت ملی، ان کا پہلا ہدف ہمیشہ جماعت ہی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہزاروں طلبا کے مستقبل کو خطرے میں ڈالاگیا ہے۔

پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے کہا کہ اس حکومت نے شرم اوربے شرمی کے معنی ہی بدل دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکام نے 215اسکولوں پر زبردستی قبضہ کر لیا اوریہ حکم منتخب حکومت نے جاری کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملازمین کی برطرفی ہو یا کوئی اورمعاملہ ، نیشنل کانفرنس ہمیشہ اس میں برابر کی شریک رہی ہے ۔یہ ماضی میں بھی برابر کی شریک رہی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔