
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا سکھر اور گڈو بیراج کا دورہ، سیلاب سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ
اولین ترجیح انسانی جانوں اور مویشیوں کو محفوظ بنانا ہے، دوسری ترجیح تین بڑے بیراجوں کو بچانا ہے، جامع حکمت عملی تیار کرلی، مراد علی شاہ ہم نے سپرفلڈ کی تیاری کی ہے، 16 لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں، دائین کنارے پر 6 مقامات حساس ہیں، کے کے بند زیادہ کمزور ہے، وزیراعلی سندھ
اتوار 31 اگست 2025 21:20
(جاری ہے)
تریموں سے پانی پانچ دن کے اندر پنجند کے راستے سندھ پہنچے گا۔ آج رات تک تریموں میں پانی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ سکتا ہے جس کے بعد ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ سندھ میں کتنا پانی داخل ہوگا۔
وزیراعلی نے کہا کہ متاثرہ دیہات کی نشاندہی کے لیے نقشہ سازی مکمل کر لی گئی ہے۔ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ کس سطح پر کون سے علاقے متاثر ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پانچ لاکھ سے سات لاکھ کیوسک، سات لاکھ سے نو لاکھ کیوسک یا اس سے بھی زیادہ۔ اگر پانی کا بہا نو لاکھ کیوسک سے بڑھ گیا تو دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ سندھ کا جغرافیہ پنجاب کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پنجاب میں کٹ لگانے کی جگہیں مخصوص ہیں جہاں سے پانی واپس دریا میں چلا جاتا ہے لیکن سندھ دریائی سطح سے نیچے واقع ہے، اس لیے پانی پھیلنے کے بعد واپس نہیں جاتا۔دریائی پشتوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ دائیں کنارے پر چھ مقامات حساس ہیں۔ کے کے بند خاص طور پر کمزور ہے، جبکہ بائیں کنارے پر شینک بند ساختی طور پر کمزور ہے اور آٹھ سے نو لاکھ کیوسک کا دبا برداشت نہیں کرسکے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کے باوجود ہماری اولین ترجیح اسے بچانا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ سپر فلڈ یعنی نو لاکھ کیوسک یا اس سے زیادہ پانی کے بہا کی صورت میں تیاریاں جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 948 امدادی کیمپ قائم کیے جا چکے ہیں، موبائل طبی یونٹ فعال ہیں اور صوبائی پی ڈی ایم اے نے طبی کیمپ قائم کیے ہیں جن میں بنیادی ادویات اور سانپ کے کاٹنے کی ویکسین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ، پاک فوج اور رینجرز ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ تقریبا 192 ریسکیو کشتیاں کچے کے علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔مراد علی شاہ نے یقین دلایا کہ امدادی کیمپوں میں پکا ہوا کھانا فراہم کیا جائے گا اور کچے میں تباہ ہونے والے گھروں کو بعد میں اونچی زمین پر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ انسانی جانوں کا نقصان کم سے کم ہو۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ماضی کے سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2010 میں گڈو بیراج سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی گزرا تھا۔ تاہم ان کا مشاہدہ تھا کہ اس بار نو لاکھ سے دس لاکھ کیوسک بھی نہایت بڑا چیلنج ہوگا۔ 24 اگست کو گڈو سے پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی گزر چکا ہے، جس نے پشتوں کو چھوا اور بعض علاقوں میں فصلوں کو نقصان پہنچایا۔ اگر پانی کی آمد محدود رہی تو نقصانات قابو میں رہیں گے لیکن فصلوں کو بچانا مشکل ہوگا۔وزیراعلی نے کہا کہ تمام وزرا، اراکین صوبائی اسمبلی اور سرکاری افسران کو ہنگامی ڈیوٹی پر تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ کور کمانڈر اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز کے تعاون سے حفاظتی انتظامات یقینی بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مسلسل رابطے میں ہیں، صدر آصف علی زرداری ہدایات جاری کر رہے ہیں اور صوبائی صدر نثار کھوڑو کارکنوں کو متحرک کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت، جماعت اور صوبائی حکومت عوام کو محفوظ بنانے کے لیے متحد ہے۔ میں میڈیا سے درخواست کرتا ہوں کہ خامیاں ضرور اجاگر کریں لیکن خوف نہ پھیلائیں۔ سندھ مکمل طور پر الرٹ ہے، ہماری تیاریاں مکمل ہیں اور ہماری ترجیح عوام، مویشیوں اور بیراجوں کا تحفظ ہے۔اس سے قبل وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گڈو اور سکھر بیراجوں کا دورہ کیا تاکہ پانی کے بہا، پشتوں کی صورتحال اور جاری بحالی منصوبوں کا جائزہ لے سکیں۔گڈو بیراج پر وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھھیڑو نے وزیراعلی کو بتایا کہ 2017 میں شروع ہونے والے بحالی و جدید کاری منصوبے میں 72.6 فیصد عملی اور 78.6 فیصد مالی پیش رفت ہو چکی ہے۔ یہ منصوبہ چین کی کمپنی نیو ایرا ڈویلپمنٹ گروپ کے تحت جاری ہے اور اب مارچ 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ وزیراعلی نے ہدایت دی کہ منصوبہ مقررہ مدت کے اندر مکمل کیا جائے اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ سکھر بیراج کے دورے کے دوران وزیراعلی کو سندھ بیراجز امپرومنٹ پروجیکٹ (ایس بی آئی پی) پر بریفنگ دی گئی جو سندھ حکومت اور عالمی بینک کے اشتراک سے جاری ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ منصوبے پر کام منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے اور جون 2027 تک مکمل ہوگا۔وزیراعلی نے بیراجوں کی بحالی کو تاریخی سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ اس کی بروقت تکمیل سے پائیدار آبپاشی، بہتر سیلابی نظام اور لاکھوں خاندانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے گا۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے دریائے سندھ سے بچا کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے کشمورکندھ کوٹ (کے کی)بند اور قادرپور شینک بند کا معائنہ کیا۔کے کے بند پر سیکریٹری آبپاشی نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریا 1995 سے اس ڈھانچے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ 2010 کے سپر فلڈ کے بعد اسٹڈز اور اسپرز لگائے گئے تھے اور 2021 میں میل 11 سے 18 کے درمیان سات نئے ڈھانچے مکمل کیے گئے تاہم اب میل 18 کے ڈان اسٹریم حصے کو دریا سے خطرہ لاحق ہے۔ ہنگامی اقدامات کے طور پر پتھر ڈالنے، ذخیرہ اندوزی اور 24 گھنٹے نگرانی کا عمل جاری ہے۔قادرپور، گھوٹکی میں وزیراعلی نے شینک بند کا معائنہ کیا جو پانچ ہزار ایکڑ کچے کی زمین اور قادرپور لوپ بند کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ بند کئی دہائیوں سے کمزور ہے اور 2022 میں اس میں بڑا شگاف پڑا تھا جو ایک طوفانی آندھی کے نتیجے میں یہ 550 فٹ تک چوڑا ہوگیا۔ وزیراعلی کی ہدایت پر تیار کردہ ریموٹ سینسنگ نقشوں کے مطابق چار ہزار انتیس ایکڑ میں سے 739 ایکڑ زیرآب آگیا تھا۔مراد علی شاہ نے آبپاشی کے محکمے کو ہدایت دی کہ نگرانی اور مضبوطی کے کام میں مزید تیزی لائی جائے کیونکہ کے کے بند اور قادرپور بند سندھ کے عوام، زراعت اور معیشت کے تحفظ کے لیے نہایت اہم ہیں۔وزیراعلی سندھ کو صوبائی وزیر مخدوم محبوب زمان اور ڈائریکٹر جنرل سلمان شاہ نے گڈو اور سکھر بیراج پر سیلابی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی جہاں پانی کا بہا نو لاکھ کیوسک سے تجاوز کرسکتا ہے۔بریفنگ کے مطابق سپر فلڈ کی صورت میں 15 اضلاع، 167 یونین کونسلیں اور ایک ہزار 651 دیہات متاثر ہوسکتے ہیں، جس سے 16 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد (دو لاکھ 73 ہزار 148 خاندان) خطرے میں آئیں گے۔ اس خدشے کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں 948 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔گڈو اور سکھر بیراج کے درمیان سیلابی خطرے والے علاقوں میں 1,01,343 افراد گھوٹکی میں، 1,94,569 سکھر میں، 2,24,900 کشمور میں اور 2,64,542 شکارپور میں متاثر ہوسکتے ہیں۔ لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں بھی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔وزیراعلی نے ہدایت دی کہ متاثرہ برادریوں کو مکمل سہولت فراہم کی جائے، کیمپوں میں ضروری اشیا موجود ہوں اور عوام کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزرا کو ریلیف اور بحالی کے کاموں کی نگرانی پر مامور کیا ہے اور میں خود بھی صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہا ہوں۔
مزید قومی خبریں
-
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
-
کراچی، سکول کی 8ویں منزل سے کود کر خودکشی کرنے والے نوجوان کا آخری پیغام سامنے آگیا، مقدمہ درج
-
ضبط شدہ اسمگلڈ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے والے ایف بی آر افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی شروع
-
آٹے ،میدہ فائن اور سوجی کی قیمتوں میں مزید اضافہ
-
مریم نواز کا دورہ ملتان کے دوران دکانیں بند کروانے کا سخت نوٹس، رپورٹ طلب کرلی
-
ْحافظ نعیم الرحمن کا محمود اچکزئی، اختر مینگل سے رابطہ، بم دھماکہ کی مذمت،خیریت دریافت کی
-
دہشت گردوں کو کسی صورت بلوچستان کے امن کو سبوتاڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان
-
سانحہ شاہوانی اسٹیڈیم کے سیریس زخمیوں کو ڈاکٹرز کی تجویز پر کراچی منتقل کیا جائے، سرفراز بگٹی
-
امن کا قیام حکومت کی اولین ذمہ داری، عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جائی: حافظ نعیم الرحمن
-
سیلاب میں جہیزبہہ جانے والی 9 لڑکیوں کی شادی کی ذمہ داری گورنرنے لی
-
حکومت متاثرین سیلاب زدگان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب
-
سفاری سن لے کاٹیجز اور اسکیم33کے مختلف علاقوں میں دس دن سے پانی کی فراہمی معطل
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.