سپریم کورٹ رولز سے متعلق تجاویز ارسال کردی گئیں

بدھ 3 ستمبر 2025 20:15

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2025ء)صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رف عطا اورسینئر وکیل سپریم کورٹ حافظ احسان کھوکھر نے سپریم کورٹ رولز کیلئے تجویز بجھوا دیں، تحریر ی تجاویز میں عدالتی فیسوں میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کو بجھوائی گئیں 12صفحات پر مشتمل تجاویز بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ کوارسال کی گئی ہیں۔

تجاویز میں ترکیہ، چائنہ، فرانس، جرمنی اور ناروے کے نظام انصاف کے حوالہ جات شامل ہیں، تجاویز میں عدالتی فیسوں میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آمدنی پیدا کرنے والی اتھارٹی نہیں، عدالتی فیسوں میں اضافہ سستے اور فوری انصاف کی آئینی شق 37ڈی کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

ناروے اور جرمنی میں بہت معمولی عدالتی فیس لی جاتی ہے، انصاف کی رسائی مالی طور پر مضبوط افراد کے بجائے تمام شہریوں تک ہونی چاہیے۔

تجاویز میں کہا گیا کہ برطانیہ، بھارت میں فوری شنوائی والے مقدمات کیلئے شام تک عدالتی لگتی ہیں، سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی ہر اپیل پر ایک سال میں جب کہ سول اپیل کا فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔سپریم کورٹ میں جب کیس فکس ہوجائے کاز لسٹ سے اس وقت تک نہ ہٹایا جائے جب تک غیر معمولی صورتحال یا ایمرجنسی نہ ہو،جب ایک مقدمہ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ سے ڈی لسٹ ہو تو لازماخودکار طور پر اگلے ورکنگ ڈے میں دوبارہ فکس کیا جائے۔

مقدمے کی عدالتی کارروائی کا شارٹ آرڈر اسی دن جاری ہونا چاہیے جبکہ تفصیلی فصلہ ایک ماہ میں جاری ہوجانا چاہیے۔سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں کو دو ماہ میں فکس کیا جائے، سپریم کورٹ میں دائر ہونے والے ہر مقدمے کا ایک سال میں فیصلہ کیا جائے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ججز کیخلاف احتساب کے ادارے سپریم جوڈیشل کونسل کی اوپن پروسیڈنگ کی تجویز دی گئی ہے۔تجاویز میں کہا گیا سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی جج کیخلاف بھیجی گئی شکایت پر چھ ماہ میں فیصلہ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کیلئے شا م کو بھی عدالتی بنچز تشکیل دیئے جائیں۔