Live Updates

ضلع سیالکوٹ حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے، بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

جمعرات 4 ستمبر 2025 16:19

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی)اکرام الحق نے کہا ہے کہ ضلع سیالکوٹ حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے جس سے صنعتوں، گوداموں اور تیار کھیپوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن سکیم (ای ایف ایس)کے تحت درآمد کیے گئے سامان سمیت اسٹاک کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جس سے برآمد کنندگان کے لیے سنگین مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی سی آئی نے کلکٹریٹ آف کسٹمز سیالکوٹ سے رابطہ کیا ہے جس نے مشورہ دیا ہے کہ جن برآمد کنندگان کا ای ایف ایس مواد ضائع یا خراب ہو گیا ہے وہ نقصانات کی ذمہ داری قبول نہ کریں ، اس کے بجائےانہیں فوٹو گرافی اور ویڈیو شواہد کے ساتھ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کے ذریعے درخواستیں جمع کرائیں تاکہ کسٹم کی ٹیمیں ان سائٹس کا دورہ کر سکیں اور ان نقصانات کی تصدیق کر نے کے بعد اس کی اطلاع سرکاری اداروں کو دے سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ای ایف ایس کے تحت گمشدہ سامان کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی جبکہ بیمہ شدہ برآمد کنندگان اپنی انشورنس کمپنیوں سے وصولی کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کاکہنا تھا کہ مخیر حضرات اور کاروباری برادری کے عطیات سے ایک ریلیف مہم بھی شروع کی ہے جس کے تحت اب تک سیلاب سے متاثرہ ظفروال، چپراڑ اور سمبڑیال کے علاقوں میں 400 خاندانوں میں ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا جا چکا ہے، مزید 300 خاندانوں کے لیے کھانا چیمبر میں تقسیم کے لیے رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ ڈاکٹروں ، نرسوںاور ویٹرنری سپورٹ کے ساتھ ایک موبائل میڈیکل کلینک بھی تعینات کیا گیا ہےجبکہ متاثرہ علاقوں میں روزانہ تین وینیں مفت ادویات کے ساتھ بھیجی جا رہی ہیں۔

انہوں نے پاک فوج بالخصوص 15-DIV اور 8-DIV سیالکوٹ سے راشن کی تقسیم اور میڈیکل کیمپ لگانے میں ان کی لاجسٹک مدد پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے سیالکوٹ کی کاروباری برادری اور مخیر حضرات سے مزید عطیات اور زکوٰۃ کی اپیل کی ہے اور بتایا ہے کہ ان کے پاس موجود فنڈز صرف ایک ہفتہ چل سکتے ہیں۔ایس سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سیالکوٹ میں کسانوں کے ٹریکٹروں، مویشیوں اور دیگر گھریلو سامان کے ساتھ چاول کی فصل تباہ ہو گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت سے آنے والے سیلابی پانی کا داخلی مقام ہونے کی وجہ سے سیالکوٹ کو سب سے پہلے نقصان اٹھانا پڑا،یہ پانی اب پنجاب اور سندھ کی طرف بہہ رہا ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں 25 فیصد زیادہ بارشوں کی توقع میں ایک جامع آبپاشی اور پانی کے انتظام کا منصوبہ تیار کرے۔انہوں نے نالہ ڈیک جیسے واٹر چینلز کی اصل صلاحیت کو بحال کرنے، غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے اور ان کی چوڑائی اور گہرائی کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے ریت نکالنے کی اجازت دینے والے معاہدوں کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیاجس سے دریا کے کنارے اور پشتے کمزور ہو گئے ہیں۔اکرام الحق نے بحران کے دوران موثر انتظامات اور بچاؤ کی کوششوں پرحکومت پنجاب ، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ سمیت ضلعی انتظامیہ کی تعریف کی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات