چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سپریم کورٹ میں چھٹے انٹرایکٹو پیش رفت کا جائزہ اجلاس

جمعرات 4 ستمبر 2025 18:42

چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سپریم کورٹ میں چھٹے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نےشہریوں کے حقوق پر مرکوز نظام انصاف کے اپنے وژن کے مطابق جمعرات کو سپریم کورٹ میں چھٹے انٹرایکٹو پیش رفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق سیشن نے ریفارم ایکشن پلان (آر اے پی) کے تحت ماہانہ پیشرفت کا جائزہ لینے اور زیر التواء اقدامات اور آنے والے سنگ میلوں کے بارے میں سٹریٹجک رہنمائی فراہم کرنے کے لیے اعلیٰ حکام، سٹیک ہولڈرز اور سپریم کورٹ کے افسران کو اکٹھا کیا۔

اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ، آئی ٹی ایڈوائزر ہمایوں ظفر، سپریم کورٹ کے سیکشن ہیڈز، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سینئر ڈائریکٹر اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے سیکرٹری نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

بحث کے دوران چیف جسٹس کو عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے میں ہونے والی نمایاں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔انہیں بتایا گیا کہ 89 شناخت شدہ اقدامات میں سے 30 مکمل طور پر نافذ ہو چکے ہیں، 44 جاری ہیں اور 14 جلد ہی شروع ہونے والے ہیں۔

یہ سنگ میل اپنے ادارہ جاتی فریم ورک کو جدید بنانے اور عوام کے لیے خدمات کی فراہمی کو مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ کے عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کیس نمٹانے، کیسز کی درجہ بندی، آئی ٹی انٹیگریشن، فنانشل مینجمنٹ اور آڈٹ میکنزم کےاعدادوشمار کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کیس نمٹانے کی شرح نئے کیسز کے اندراج سے آگے نکل گئی ہے تاہم شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے آڈٹ اور مالیاتی نظم و ضبط ضروری ہے۔

انہوں نے تمام محکموں کو اگلے جائزہ اجلاس سے قبل زیر التواء کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت کی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل پیش رفت بہت ضروری ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے قانونی چارہ جوئی پر مبنی نقطہ نظر کی تصدیق کرتے ہوئے چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ بروقت اور موثر انصاف نہ صرف آئینی مینڈیٹ ہے بلکہ ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔انہوں نے افسران اور تکنیکی ماہرین کے تعاون کو بھی سراہا۔ انہوں نے عدلیہ کے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک شفاف، جدید اور مساوی نظام انصاف کی تعمیر میں جدت، شمولیت اور تعاون کو فروغ دے گا۔