خیبر پختون خوا میں صرف گورننس کا بحران نہیں ،یہاں حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے، مولانا فضل الرحمن

جمعہ 5 ستمبر 2025 14:57

خیبر پختون خوا میں صرف گورننس کا بحران نہیں ،یہاں حکومت کا وجود ہی بے ..
ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2025ء)جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا میں صرف گورننس کا بحران نہیں ،یہاں حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے، حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم وکر پر چھوڑ دیا ہے ، ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑینگے ، عوام ،سیاستدانوں اور فوج کی بقاء مشترک ہے ،ہم سب باہم ایک دوسرے لئے ناگزیر ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے تاہم ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، اس خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ریاستی اداروں کے ساتھ غیر مشروط تعاون کے لئے ناقابل برداشت بوجھ اٹھائے ، باجوڑ سے لیکر جنوبی وزیرستان تک لاکھوں لوگوں نے گھر بار اور کاروبار چھوڑ کر نقل مکانی کی تکلیفیں جھلیں ، سیکیورٹی اداروں سے تعاون کی خاطر ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوئے مگر شومئی قسمت کہ عوام کی طرف سے لازوال قربانیوں کے باوجود آج تک پختون خوا کے لوگوں کو امن نہ مل سکا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریاست شہریوں کو جان و مال اور عزت کا تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے ، افسوس اس بات ہے کہ ریاست کے پاس شہریوں کو تحفظ اور امن دینے کی پوری صلاحیت موجود ہے تاہم وہ اپنے مفادات و مقاصد کے حصول کی خاطر شہریوں کی بقاء کو نظر انداز کرکے آگے بڑھنا چاہتے ہیں ،یہ طرز عمل ملک بلکہ خود فوج کے اپنے مفاد بھی نہیں ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم فوج کے دشمن نہیں اور نہ ہی ریاستی اداروں کے خلاف مزاحمت کے حامی ہیں بلکہ ہم ان کے سیاسی کردار اور ان پالیسیوں کے ناقد ہیں جن سے بطور سیاستدان اور اس ملک کے شہری کی حیثیت سے ہم براہ راست متاثر ہوتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے دلوں میں دفاعی اداروں کی عزت ہو ، لوگ ان سے محبت کریں لیکن افسوس کہ صورت حال اس کے برعکس ہے، نہایت تیزی کے ساتھ دفاعی ادارے عوامی حمایت کھو رہے ہیں جو بآلاخر ملک اور فوج سمیت ہم سب کے لیے تباہ کن ثابت ہو گی کیونکہ اس ملک سمیت عوام ،سیاستدانوں اور فوج کی بقاء مشترک ہے ،ہم سب باہم ایک دوسرے لئے ناگزیر ہیں ہم فنا و بقا کے اشتراک میں ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور اسی حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لئے ہم اسٹبلشمنٹ پہ جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر معاشرہ ،سیاسی جماعتیں اور آئینی نظام کمزور ہوا تو فوج بھی کمزور ہو جائے گی اور اگر دفاع کمزور ہوا تو ملک ،عوام ،سیاست دان اور سیاسی نظام سب کچھ اجڑ جائے گا۔