جذبہ ایمان وپاک فوج کی جنگی حکمت عملی نے 1965کی جنگ میں دشمن کا غرور خاک میں ملایا ،بشیر احمد کی اے پی پی سے خصوصی گفتگو

جمعہ 5 ستمبر 2025 16:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ سے تعلق رکھنے والے80سالہ بزرگ ریٹائرڈ سرکاری ملازم بشیر احمد نے پاک بھارت 1965 کی جنگ کے حوالے سے بتایاہے کہ جذبہ ایمان اور پاک فوج کی جنگی حکمت عملی نے 1965کی جنگ میں طاقتور دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا،خوش قسمت ہوں کہ مئی میں معرکہ حق بھی دیکھ لیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

بشیر احمد نے کہا کہ 6 ستمبر کی رات 9سے 10بجے کے درمیان بھارتی فوج نے ان کے گائوں ہیریچن واقع نالہ بھئیں پر اچانک حملہ کیا ،یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ ہمیں اپنا گائوں چھوڑنا پڑا ،بھرے گھر چھوڑ کر ہم نے نالہ عبور کیا اور گا ئوں پنڈی گلشن میں پناہ لی۔

(جاری ہے)

انہوں کہا کہ نالہ بھئیں کی اس طرف پاک فوج نے مورچے سنبھال رکھے تھے اور دشمن کو بھرپور جواب دے رہے تھے ، ہمارے جوانوں نے اس وقت نہ صرف دشمن کی پیش قدمی روک دی بلکہ اسے بھاری جانی ومالی نقصان بھی پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں کے بعد ہم طویل مسافت طے کر تے ہوئے قلعہ سوبھا سنگھ موجودہ قلعہ احمد آبادپہنچے جو چونڈہ کے قریب ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ان کی عمر 20سال تھی اور 1965کی جنگ کو بڑے قریب سے صرف دیکھا ہی نہیں بلکہ دشمن کے ناپاک عزائم کو بھی سمجھا ۔ بشیر احمد نے کہا کہ لاہور کے بعداس وقت شکرگڑھ اور چونڈہ 1965 کی جنگ کے سب سے اہم محاذ تھے، یہاں جو جنگ لڑی گئی اس کو ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی بھی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے چھ ستمبر کو لاہور پر حملہ کیا جوناکام ہوا،بعدازاں بھارتی فوج نے اپنی طاقت سیالکوٹ سیکٹر کی طرف منتقل کی تاکہ پاکستان کی سپلائی لائن کاٹ کر ملک کو نقصان پہنچا سکے،سیالکوٹ کے قریب چونڈہ اور شکرگڑھ وہ مقامات تھے جو اس جنگ میں مرکزی حیثیت اختیار کرگئے۔بشیر احمد نے مزید کہا کہ بھارتی فوج نے دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی بٹالین (600 کے قریب ٹینک) اس محاذ پر جھونک دیئے، دراصل دشمن کامقصد یہ تھا کہ چونڈہ کو فتح کرنے کے بعد لاہور اور گوجرانوالہ کی طرف بڑھا جائے،پاکستان کے پاس اس وقت بھارتی فوج کے مقابلے میں اسلحہ کم لیکن جذبہ ایمان کی سطح بہت بلند تھی ۔

انہوں کہا کہ 6 سے 22 ستمبر1965 تک چونڈہ میں شدید لڑائی جاری رہی، چونڈہ کے محاذ پر پاکستانی افواج اور عوام نے دشمن کے بڑے حملے کو روکنے کے لیے شاندار قربانیاں دیں اورچونڈہ کی زمین کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا،پاکستانی فوج نے دشمن کے سینکڑوں ٹینک تباہ کر دیئے جس کی وجہ سے دشمن کے قدم آگے نہ بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ چونڈہ کی سرزمین آج بھی بہادری اور قربانی کی داستان سناتی اور ہمارے شہدا ء کی عظمت کی یاد دلاتی ہے،آج بھی میں اس جنگ کے مرکزی لیڈر و ہیرو فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کی تقریروں اور ملکہ ترنم نور جہاں کے ترانوں کو بہت یاد کر تا ہوں جو ریڈیو پاکستان سے نشر ہوتے تھے،اس وقت ریڈیو ہی ہمارے پاس خبروں کا ایک واحد ذریعہ تھا ۔

ایک سوال کے جواب میں بشیر احمد نے کہا کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں جنہوں نے 10مئی کو معرکہ حق اور آپریشن ''بنیان مرصوص'' بھی دیکھا ۔انہوں نے مزید کہا کہ معرکہ حق ایک جدید جنگ تھی جبکہ 1965کی جنگ روایتی تھی مگر ایک چیز جومیں نے مشترک طور پر محسوس کی ہے وہ پاکستانی عوام کا جذبہ ایمانی ہے،وہ جذبہ کل بھی تھا، آج بھی ہے اور ہمیشہ ہی رہے گا ۔