ختم نبوت کا انکار دائرہ اسلام سے خارج کردیتاہے، ملک شکیل قاسمی

جمعہ 5 ستمبر 2025 18:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2025ء)ملک بھر میں 7 ستمبر یومِ ختمِ نبوت انتہائی جوش و جذبے، عقیدت و احترام اور ایمانی غیرت کے ساتھ منایا جائے گا۔ اس موقع پر متحدہ ختم نبوت فورم پاکستان کے زیراہتمام ملک کے مختلف شہروں میں عقیدہ? ختم نبوت کے تحفظ و شعور پر مبنی کانفرنسز، سیمینارز، جلسہ ہائے عام، دروسِ قرآن و حدیث اور خصوصی اجتماعات کا اہتمام کیا جائے گا، جن میں مختلف مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، دینی و سیاسی رہنما، اسکالرز، طلبہ اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔

بانی و سیکریٹری جنرل متحدہ ختم نبوت فورم پاکستان، ملک محمد شکیل قاسمی نے اس سلسلے میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ 7 ستمبر 1974ء پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ درخشاں دن ہے، جس دن قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دے کر تحفظِ ختم نبوت کے باب کو آئینی اور قانونی بنیاد فراہم کی۔

(جاری ہے)

یہ صرف ایک قرارداد یا قانون نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی ایمان، شعور اور بیداری کا مظہر ہے۔

ملک شکیل قاسمی نے کہا کہ یہ تاریخی کامیابی ممکن نہ ہوتی اگر قومی اسمبلی میں حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقیؒ جیسی عظیم المرتبت ہستی کی قیادت اور ایمانی بصیرت شامل نہ ہوتی۔ آپ نے 1974ء کی تحریک ختم نبوت میں نہ صرف پارلیمان کے اندر بلکہ پورے ملک میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر جدوجہد کی۔ وہ واحد رہنما تھے جنہوں نے اسمبلی میں قادیانیوں کے عقائد، سازشوں اور فریب کو دلائل، شواہد اور جرات ایمانی کے ساتھ بے نقاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت نورانیؒ کی آواز صرف علما کی آواز نہیں تھی بلکہ وہ پوری امت کے دل کی دھڑکن بن گئے تھے۔ آپ نے ملتِ اسلامیہ کو نہ صرف فکری رہنمائی دی بلکہ ہر مکتبِ فکر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ ان کی قیادت میں 1974ء کی تحریک نے یہ پیغام دیا کہ ختم نبوت کا تحفظ تمام مسلمانوں کا مشترکہ فریضہ ہے۔ملک شکیل قاسمی نے اپنے بیان میں کہا کہ قادیانی گروہ آج بھی مختلف طریقوں سے اسلام، پاکستان اور امتِ مسلمہ کے عقائد پر حملہ آور ہے۔

سوشل میڈیا، این جی اوز، بیرونی مالی امداد اور جعلی مظلومیت کے بیانیے کے ذریعے یہ فتنے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہمیں حضرت نورانیؒ اور ان کے رفقاء کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے اس فتنے کا ہر سطح پر شعوری و عملی محاسبہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ متحدہ ختم نبوت فورم پاکستان اس شعور کو اجاگر کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے اور ہماری جدوجہد آئندہ نسلوں کو اس فتنے سے محفوظ بنانے کے لیے وقف ہے۔

ملک محمد شکیل قاسمی نے حکومتِ وقت سے مطالبہ کیا کہ7 ستمبر کو یومِ ختم نبوت کو سرکاری سطح پر قومی دن کے طور پر تسلیم کیا جائے۔تمام تعلیمی اداروں میں ختم نبوت کے حوالے سے آگاہی پروگرامز اور لیکچرز منعقد کیے جائیں۔قادیانیوں کی آئینی حیثیت کے تحفظ کے لیے سخت نگرانی، پابندیاں اور قانون کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔جو عناصر قادیانیوں کو مسلم اقلیت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

متحدہ ختم نبوت فورم کے زیر اہتمام ہونے والے پروگرامز میں مندرجہ ذیل موضوعات پر روشنی ڈالی جائے گی۔عقیدہ ختم نبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں،1974ء کی تحریک ختم نبوت کا پس منظر،علامہ شاہ احمد نورانیؒ اور دیگر مشائخ و علما کی خدمات،قادیانیت کی موجودہ سازشیں اور ان کا ردّ،نوجوان نسل کو عقیدہ ختم نبوت سے روشناس کرانے کی ذمہ داریاں،ختم نبوت ایمان کا بنیادی جزو ہے۔

ملک شکیل قاسمی نے کہا کہ ایمان کی بنیاد کلمہ ہے اور کلمہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک نبی کریم ﷺ کو آخری نبی تسلیم نہ کیا جائے۔ جو ختم نبوت کا انکار کرے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ لہٰذا اس عقیدے پر نہ کوئی سمجھوتہ ہو سکتا ہے، نہ خاموشی، نہ مصلحت۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے دل و دماغ میں یہ عہد تازہ کرنا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دیں گے، چاہے ہمیں کسی بھی قربانی سے گزرنا پڑے۔

ملک محمد شکیل قاسمی نے دعا کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ حضرت علامہ شاہ احمد نورانیؒ اور دیگر مجاہدین ختم نبوت کی خدمات کو قبول فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایمان، غیرت اور شعور کے ساتھ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔