کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر و پاکستان شاخ کی مقبوضہ کشمیر میں مقدس درگاہ حضرت بل میں اشوکا کا نشان نصب کرنے کی شدید مذمت

ہفتہ 6 ستمبر 2025 08:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2025ء) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر و پاکستان شاخ نے بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے سرینگر کی معروف اور مقدس درگاہ حضرت بلؒ کے احاطے میں موری خاندان کے آخری شہنشاہ اشوکا کا نشان نصب کرنے کے اقدام کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل دراصل دین اسلام میں کھلی مداخلت اور کشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی ایک ناپاک سازش ہے۔

یہاں جاری بیان میں سیکرٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ درگاہ حضرت بلؒ وہ عظیم روحانی مرکز ہے جہاں حضور اکرمﷺ کا موئے مقدس محفوظ ہے اور یہ مقام عقیدت و احترام کے اعتبار سے پوری امتِ مسلمہ کے دلوں میں غیر معمولی تقدس رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسے مقام پر بت پرستی کی علامت نصب کرنا توہینِ رسالت اور مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ توحید پر حملے کے مترادف ہے۔

اسلام نے ہر قسم کی بت پرستی کو سختی سے حرام قرار دیا ہے اور ہمارے ایمان کی بنیاد کلمہ طیبہ پر قائم ہے، جس میں کسی بھی غیر اسلامی علامت یا مجسمہ سازی کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی انتظامیہ کا یہ اقدام نہ صرف مذہبی آزادی کی بدترین خلاف ورزی ہے بلکہ کشمیری عوام کو اشتعال دلانے اور خطے کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی ایک مذموم کوشش بھی ہے۔

کشمیری عوام اپنے دین اور عقیدہ توحید کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ درگاہ حضرت بلؒ میں نصب کیا گیا یہ نشان فی الفور ہٹایا جائے اور مستقبل میں اس نوعیت کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے باز رہا جائے، ورنہ ایسا عوامی ردعمل سامنے آئے گا جسے قابض طاقت کسی صورت قابو نہ رکھ سکے گی۔سیکرٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ نے اس موقع پر بھارتی مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام سے اپیل کی کہ وہ کٹھ پُتلی انتظامیہ کے اس ناجائز اور اسلام دشمن اقدام کے خلاف پوری ریاست میں سخت اور بھر پور احتجاج بلند کریں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس عالمی برادری، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سنگین مذہبی مداخلت کا نوٹس لیں اور بھارت کو اس کی مذہبی انتہاپسندی اور اسلام دشمن اقدامات سے باز رکھنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔