مودی حکوت کے دوراقتدار میں بھارت میں اظہاررائے جرم ، اختلافِ رائے گناہ بن گیاہے،رپورٹ

بدھ 10 ستمبر 2025 17:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 ستمبر2025ء) بین الاقوامی جریدے الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ بھارت میں نریندر مودی کے دور اقتدار میں اظہاررائے جرم بنا دیا گیا اور اختلاف رائے گناہ قرار دے دیا گیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق رپورٹ میں مودی کے زیر اقتدار بھارت میں سنسرشپ کے بڑھتے ہوئے رجحان کو بے نقاب کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ میٹا اور گوگل سمیت متعدد سوشل میڈیا کمپنیوں کو حکومت مخالف پوسٹس ہٹانے کا نوٹس دیاگیا۔

اکتوبر 2024میں مودی حکومت نے ضلعی افسران اور پولیس کو بھی سنسرشپ اختیارات دیے ۔رپورٹ کے مطابق ان اختیارات کے تحت ہزاروں افسران یکطرفہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کونسی معلومات غیر قانونی ہیں اور بھارت بھر میں بلاک ہونی چاہئیں ۔

(جاری ہے)

اسی طرح ایکس کے مطابق افسران کو مکمل بلاکنگ اختیار دیا گیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے اقتدار میں 2014کے بعد سے ٹیک ڈائون آرڈرز میں مسلسل اضافہ ہوا اور 2022تک یہ 14گنا بڑھ گئے، آزاد میڈیا آئوٹ لیٹ مکتوب،کشمیر ٹائمز کی صحافی انورا دھا بھسین اور حتی کہ رائٹرز کو بلاک کرنے کے بھی احکامات دیے گئے۔

پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستانی صحافیوں ، نیوز آئوٹ لیٹس اور سلیبرٹیز کو بڑے پیمانے پر بلاک کیا گیا۔ اسی طرح پاک بھارت کشیدگی کے دوران کئی بھارتی صحافی اور رائٹرز جیسے بین الاقوامی نیوز آئوٹ لیٹس بھی بلاک ہوئے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے نام پر وزیر اعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینرجی کی میم بھی بلاک کرنے کی کوشش کی گئی۔

ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق بھارت میں آپریشن سندور کی ناکامی کی خبر شائع کرنے پر نیوز ویب سائٹ''دی وائر''کو بھی بلاک کر دیا گیا تھا ۔ بھارت دنیا میں آزادیِ صحافت کی عالمی درجہ بندی میں 180ممالک میں سے 151ویں نمبر پر آ چکا ہے۔مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کے صحافیوں اور لکھاریو ں کوخاموش کرانے کے لیے اظہارِ رائے کی آزادی پر منظم انداز میں پابندیاں لگا رہی ہے۔ مکتوب، انورا دھا بھسین اور کتابوں پر پابندی جیسے اہم واقعات مودی حکومت کی آمریت کی عکاسی کرتے ہیں۔