دوحہ میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا

شہداء کی میتوں کو قطر اور فلسطین کے پرچموں میں لپیٹ کر جنازہ گاہ لایا گیا، نماز جنازہ میں امیر قطر سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی

muhammad ali محمد علی جمعرات 11 ستمبر 2025 19:01

دوحہ میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 ستمبر2025ء ) دوحہ میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا۔ تفصیلات کے مطابق دوحہ میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملے میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ قطر کے دارالحکومت میں ادا کر دی گئی۔ جمعرات کے روز شہداء کی میتوں کو قطر اور فلسطین کے پرچموں میں لپیٹ کر جنازہ گاہ لایا گیا، نماز جنازہ میں امیر قطر سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

 اسرائیل کے حملے میں شہید ہونے والے 5 فلسطینی شہداء کی میتیں فلسطین کے پرچم میں لپیٹی گئیں جبکہ ایک شہید قطری سیکورٹی اہلکار کی میت قطر کے پرچم میں لپیٹی گئی۔ دوسری جانب اسرائیلی حملے کے بعد قطر نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس طلب کرلیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق دوحہ اتوار اور پیر کو ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، قطر کی طرف سے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیل کے حملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے یہ ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے، اس حوالے سے یہ سربراہی اجلاس اتوار اور پیر کو قطری دارالحکومت میں ہوگا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد امیرِ قطر نے امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ نے قطر کے ساتھ امریکی یکجہتی کا اعادہ کیا اور قطر کی خودمختاری پر حملے کی شدید مذمت کی، جس پر امیر نے امریکی صودر کو پیغام دیا کہ قطر اس حملے کو اسرائیل کی لاپرواہی پر مبنی ایک مجرمانہ کارروائی سمجھتا ہے اور ان کا ملک اپنی سلامتی کے تحفظ اور اس کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

اسی طرح دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم آل ثانی نے کہا کہ قطر ایک انتہائی خطرناک اسرائیلی حملے کا شکار ہوا، جسے صرف ریاستی دہشت گردی ہی کہا جا سکتا ہے، قطر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا اور اپنی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے سختی سے نمٹے گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے قطر کو حملہ ہونے کے دس منٹ بعد اطلاع دی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ اسرائیل نے ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے، تاہم یہ واقعہ علاقائی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی ایک شرمناک کوشش ہے، اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو خطے کو ایک مُشکل اور خطرناک سطح پر لے جا رہے ہیں جس کے لیے اسرائیل کا یہ اقدام تمام اخلاقی حدوں کو پار کرگیا، قطر کو اس حملے کا جواب دینے کا حق حاصل ہے اور اس کے مقابلے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب حالیہ دنوں میں امریکہ کی درخواست پر امن سے متعلق بات چیت جاری تھی اگر یہ کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں تو اس کی ذمہ داری اسرائیل پر ہوگی، کیا بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کے لیے اس سے زیادہ واضح پیغام چاہیئے کہ خطے میں دہشت اور شدت پسندی کو کون ہوا دے رہا ہے؟ قطر نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن تازہ ترین حملے کے بعد امن معاہدے کا کوئی سنجیدہ امکان نظر نہیں آتا، اس کے باوجود قطری سفارتکاری استحکام اور سیاسی حل کی بنیادوں پر قائم ہے، کوئی بھی پرتشدد اقدام ہمیں ثالثی کے اپنے کردار کو جاری رکھنے اور علاقائی استحکام کیلئے کوششیں کرنے سے نہیں روک سکتا۔