Live Updates

خیبر پختونخوا ،صوبے کے دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کیلئے پروگرام پاک صاف و شفاف خیبرپختونخوا" کا باضابطہ اجراء

ارب سے زائد لاگت سے شروع پروگرام میں بیک وقت صوبے کی تمام دیہی 3,633 ویلج کونسلز کا احاطہ کیا گیا، ،11,388 اہلکار بھرتی کئے گئے بدقسمتی سے ماضی میں دیہی علاقوں کو صفائی ستھرائی کے حوالے سے مکمل طور پر نظر انداز کیا ،موجودہ حکومت نے اس کمی کو دور کرنے کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کی ہے،علی امین گنڈاپور

جمعرات 11 ستمبر 2025 20:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2025ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے کے دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کے لئے اپنی نوعیت کے پہلے اور منفرد پروگرام "پاک صاف و شفاف خیبرپختونخوا" کا باضابطہ اجراء کر دیا ہے۔ یہ فلیگ شپ پروگرام مجموعی طور پر 11 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے شروع کیا گیا ہے جس میں بیک وقت صوبے کی تمام دیہی 3,633 ویلج کونسلز کا احاطہ کیا گیا ہے۔

پروگرام کے تحت ویلج کونسل کی سطح پر صفائی کے لئے 11,388 اہلکار بھرتی کیے گئے ہیں جن میں میدانی علاقوں کی 2,061 ویلج کونسلز میں فی کونسل چار اہلکار جبکہ پہاڑی علاقوں کی 1,572 ویلج کونسلز میں فی کونسل دو اہلکار شامل ہیں۔ بھرتیوں کا یہ عمل شفاف طریقہ کار کے تحت قرعہ اندازی کے ذریعے مکمل کیا گیا جس کے لئے کل 32,683 درخواستیں موصول ہوئیں اور ان میں سے 29,822 اہل قرار پائے۔

(جاری ہے)

مزید برآں ویلج کونسلز کی سطح پر صفائی کے عمل کو موثر بنانے کے لیے 3,633 لوڈر رکشے، یونیفارمز اور صفائی کٹس فراہم کی گئی ہیں جبکہ اکھٹا ہونے والے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لیے 3.6 ارب روپے کی لاگت سے ٹی ایم ایز کے لئے نئی گاڑیاں اور مشینری خریدی گئی ہے جن میں 392 ٹریکٹرز اور 315 منی ڈمپرز شامل ہیں۔ پروگرام کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کے لئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت ماڈل ٹیکس شیڈول متعارف کرایا گیا ہے اور اس کے موثر نفاذ کے لئے ویلج کونسل کی سطح پر نگران کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز پروگرام کے اجرائ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے کہا کہ "پاک، صاف و شفاف خیبرپختونخوا" عوامی خدمت کا حقیقی پروگرام ہے جو سیاست اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بات ایمان کی آجائے تو سیاست پیچھے رہ جاتی ہے اور صفائی نصف ایمان ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں دیہی علاقوں کو صفائی ستھرائی کے حوالے سے مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا لیکن موجودہ حکومت نے اس کمی کو دور کرنے کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ پروگرام عمران خان کے وڑن کا عکاس ہے جس کا مقصد تمام علاقوں کو برابری کی بنیاد پر ترقی دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ہر مرحلے میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا اور بھرتیوں کا عمل غیر سیاسی بنیادوں پر مکمل کیا گیا جس پر وہ تمام منتخب عوامی نمائندوں کے مشکور ہیں جنہوں نے اس عمل کو شفاف رکھنے میں بھرپور تعاون کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ ان کا اس پروگرام کے تحت ایک بھی بھرتی میں کوئی عمل دخل نہیں اور انہیں اس پر فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایم ایز کے لیے مشینری بھی میرٹ اور ڈیٹا کی بنیاد پر خریدی گئی ہے اور تمام ویلج کونسلز و ٹی ایم ایز کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر برابری کی بنیاد پر حصہ دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ ہم سب کا ہے اور سب نے مل کر اسے کامیاب بنانا ہے۔

حکومت نے اسے دیرپا بنیادوں پر چلانے کے لئے ایک قابل عمل ماڈل بھی تیار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا وڑن مضبوط بلدیاتی نظام قائم کرنا تھا جس کے لیے قانون سازی کی گئی، تاہم بدقسمتی سے اس قانون میں ایسی ترامیم کی گئیں جن سے اس نظام کی اصل روح متاثر ہوئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت عمران خان کے وڑن کے مطابق بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنانے پر کام کر رہی ہے اور ان کے اختیارات کو دوبارہ بحال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ریاست کو آگے اور سیاست کو پیچھے نہیں رکھا جائے گا، تبدیلی ممکن نہیں ہو سکتی۔ اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف اٹھارہ دن کی تنخواہ کی گنجائش تھی اور ترقیاتی منصوبوں میں تیرہ سال کا تھرو فارورڈ موجود تھا۔ اگر ہم ایک اینٹ بھی نہ لگاتے تو ان منصوبوں کو مکمل کرنے میں تیرہ سال لگ جاتے۔

تاہم گذشتہ سال 511 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے اور رواں سال ایک ہزار منصوبے مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ناقص منصوبہ بندی کے باعث ترقیاتی منصوبوں کی لاگت بڑھنے سے صوبے کو 450 ارب روپے کا نقصان ہوا لیکن موجودہ حکومت نے تھرو فارورڈ کو کم کیا اور صوبے کی معیشت کو سہارا دیا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ پورے ملک میں خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے قرض اتارنے کے لیے فنڈ قائم کیا ہے۔

30 ارب روپے سے قائم کیے گئے انڈومنٹ فنڈ میں آج 190 ارب روپے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مقروض قوم خودمختار اور خوددار نہیں بن سکتی اور فخر سے کہا جا سکتا ہے کہ آج خیبر پختونخوا ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ تقریب سے صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب اور محکمہ بلدیات کے اعلی حکام نے بھی خطاب کرتے ہوئے پروگرام کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اراکین صوبائی کابینہ، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، منتخب بلدیاتی نمائندوں، سرکاری حکام اور میڈیا نمائندوں کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات