یورپی یونین کے قانون سازوں نے اسرائیل کے انتہا پسند وزیروں پر پابندیوں کی حمایت کر دی

جمعہ 12 ستمبر 2025 09:00

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2025ء) یورپی یونین کے قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے دو انتہا پسند وزراء کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں اور غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی محدود کیا جائے۔العربیہ کے مطابق قانون سازوں نے یہ مطالبہ یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کی حمایت کرتے ہوئے کیا ہے۔

یورپی یونین کی سربراہ نے بدھ کے روز اپنے سالانہ کلیدی خطاب میں پارلیمان میں کہا تھا وہ تجویز کرے گی کہ یورپی یونین کے ممبر ارکان اسرائیلی انتہا پسند وزیروں کے خلاف اقدامات کریں۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ گیند اب یورپی یونین کے ارکان کی کورٹ میں ہے۔ لیکن اس اقدام سے 27 رکنی یورپی یونین میں گہری تقسیم ہو سکتی ہے جس سے بچنا مشکل ہے۔

(جاری ہے)

یورپی پارلیمان نے ایک نان بائنڈنگ قرارداد منظور کی ہے جو یورپی کمیشن کی صدر کے مؤقف کی تائید کرتی ہے اور اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کو معطل کرنے کی سفارش کرتی ہے۔

نیز جزوی طور پر یورپی یونین اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدوں کو بھی جزوی طور پر معطل کرنے کی سفارش کرتی ہے۔قرارداد میں اسرائیل کے وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ اور بین گویر کے خلاف پابندیوں کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔یاد رہے یورپی یونین کو غزہ میں جنگ کی بدترین صورتحال کے پیش نظر تنقید کا سامنا ہے کہ وہ اس جنگ کو رکوانے میں ناکام رہی ہے۔اسرائیل کی اس غزہ جنگ میں اب تک 64000 سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل ہر روز جنگ میں شدت پیدا کر رہا ہے، غزہ کی ناکہ بندی قحط کے باوجود جاری رکھی ہوئی ہے اور غزہ شہر سے لاکھوں لوگوں کا جبری انخلاء کرنے کی کوشش میں ہے۔