ہائی وے کی مسلسل بندش سے وادی کشمیرکی پھلوں کی صنعت خطرے سے دوچار

اتوار 14 ستمبر 2025 13:30

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پھلوں کے کاشتکاروں اور تاجروں نے خبردارکیاہے کہ شاہراہ کی بار بار بندش سے پھلوں کی صنعت کی بقاء خطرے سے دوچارہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہوں نے کہاکہ پھلوں سے لدے ٹرک شاہراہ پر پھنسے رہنے کے بعد بہت بڑی مقدار میں پھل خراب ہوئے جس سے بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔

ضلع بڈگام کے قصبے چرارشریف میں پھلوں کے کاشتکاروں اور تاجروں کی ایسوسی ایشن نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ دہلی، بنگلورو اور احمد آباد سمیت بھارتی ریاستوں کے لیے جانے والے پھل راستے میں پھنسے رہنے کے باعث خراب ہوگئے ہیں جس سے کاشتکار، ڈیلرز اور ٹرانسپورٹرز شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

(جاری ہے)

ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد بابا نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ کشمیر کے لوگ بھوک سے مر جائیں،حکام کو یہ احساس ہی نہیں ہے کہ پھلوں کی صنعت خطے کی روزی روٹی ہے اور جی ڈی پی میں حصہ ڈالتی ہے،سیاحت تب ہی زندہ رہتی ہے جب یہاں کے حالات اچھے ہوں۔

بشیر احمد بابا نے سڑک کی سالانہ بندش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سیزن خاص طور پر نقصان دہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بازاروں کی حالت دیکھیں، مال سڑ رہا ہے۔ گاڑیوں کا کرایہ بڑھ رہا ہیں، ٹرانسپورٹرز کی کوئی مدد نہیں کی جارہی ہے جب گاڑیاں طویل تاخیر کے بعد اپنی منزل پر پہنچتی ہیں تو 15دنوں میں صرف ایک چکر کا کرایہ کماتی ہے۔ بشیر بابا نے رواں سال میں اب تک 500سے 700کروڑ روپے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ۔

انہوں نے خبردارکیاکہ اس کے سنگین معاشرتی نتائج ہونگے ،بہت سے کسان جنہوں نے کیڑے مار ادویات اور پیکیجنگ جیسے کاموں کے لیے قرض لے رکھا ہے، اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہونگے۔ایک مقامی ٹرانسپورٹر نے نقصانات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ میری10سے12گاڑیاں گزشتہ کئی دنوں سے سڑک پر پھنسی ہوئی ہیں۔ ایک گاڑی اب ماہانہ صرف دو چکر لگا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کروڑوں روپے کا بھاری نقصان ہوا ہے ۔ایسوسی ایشن نے پھلوں کے ٹرکوں کے لیے ہائی وے کی فوری بحالی، متاثرہ کاشتکاروں کے لیے معاوضے اور مزید نقصانات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا۔