مقبول احمد گوندل نئے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

پیر 15 ستمبر 2025 22:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2025ء)مقبول احمد گوندل نئے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ مقبول احمد گوندل، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حلف برداری کی تقریب 15 ستمبر 2025 کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں منعقد ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقبول احمد گوندل سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز ججز، وزیراعظم کے مشیر، حکومت پاکستان کے اعلیٰ افسران اور پی اینڈ اے اے ایس کے افسران سمیت دیگر معزز مہمانان بھی شریک ہوئے۔ مقبول احمد گوندل پاکستان کے 22ویں آڈیٹر جنرل ہیں جو آئین پاکستان 1973 کے تحت چار سالہ مدت کے لیے مقرر ہوئے ہیں۔ مقبول گوندل تین دہائیوں پر محیط شاندار کیریئر رکھتے ہیں جس میں مالیاتی نظم و نسق، حکمرانی، آڈٹ، پبلک پروکیورمنٹ اور ایڈوائزری میں قیادت کا وسیع تجربہ شامل ہے۔

(جاری ہے)

بطور کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس، انہوں نے وہ اقدامات متعارف کرائے جن کے ذریعے عوامی مالیاتی نظم و نسق کو ڈیجیٹلائز کیا گیا اور آڈٹ کے ذریعے 460 ارب روپے سے زائد کی ریکوری ممکن ہوئی۔ان کے سابقہ عہدوں میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر، ایڈیشنل آڈیٹر جنرل، ڈپٹی آڈیٹر جنرل برائے فیڈرل آڈٹ آپریشنز، اور پنجاب و سندھ کے اکاؤنٹنٹ جنرل شامل ہیں۔

گوندل نے برطانیہ کی یونیورسٹی آف مانچسٹر سے اکاؤنٹنگ اور فنانس میں ماسٹرز، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز پاکستان سے فنانس میں ایم بی اے، اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور ایم ایس سی فزکس کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔انہوں نے اپنے وژن اور قیادت کے ذریعے ملکی مالیاتی نظام میں حقیقی جدت متعارف کرائی۔ مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے کے ذریعے وفاقی و صوبائی سطح پر 200 ارب روپے سے زائد کے فنڈز کی الیکٹرانک ٹرانسفر کو ممکن بنایا۔

آپ کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے ورک ماڈیولز کی تخلیق اورسہل بلنگ سسٹم کے نفاذ سے نہ صرف حکومتی ادائیگیوں کا نظام مؤثر اور شفاف ہوا بلکہ وقت میں 50 فیصد تک کی بچت بھی ممکن ہوئی۔ سالانہ 7.5 کھرب روپے کے اخراجات کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ ان کے اقدامات سے ممکن ہوئی جس سے حکومتی مالیاتی نظم و ضبط میں نمایاں بہتری آئی۔آپ نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آڈٹ اور فنانس کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا۔

ان کی قیادت میں اے آئی پر مبنی آڈٹ مینجمنٹ سسٹم متعارف ہوا جبکہ 800 سے زائد آڈیٹرز کو عالمی معیار کے مطابق آئی پی ایس اے ایس ٹریننگ فراہم کی گئی۔ انہوں نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی میں بطور مینیجنگ ڈائریکٹر ای پروکیورمنٹ اور ای ڈسپوزل سسٹم (ای پیڈز) کا آغاز کیا جس سے سرکاری خرید و فروخت اور اثاثہ جات کی شفافیت کو ایک نیا معیار ملا۔

اسی طرح عالمی اداروں کے ساتھ تعاون میں بھی انہوں نے پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی، یو این آئی ڈی او اور او پی سی ڈبلیو کے آڈٹ کی قیادت کی اور پاکستان کو مالیاتی ریفارمز کے شعبے میں ایک معتبر مقام دلایا۔مقبول احمد گوندل کا کیریئر ان کی پیشہ ورانہ قابلیت اور وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف مانچسٹر برطانیہ سے ماسٹرز اِن اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس اور قایداعظم یونیورسٹی سے ایم فل فزکس کیا۔

ان کے پاس امریکہ سے سرٹیفائیڈ فراڈ ایگزامینر کی سند ہے اور وہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پبلک فنانشل اکاؤنٹنٹس کے فیلو ممبر بھی ہیں۔ تین دہائیوں سے زائد خدمات کے دوران انہوں نے پنجاب اور سندھ میں بطور اکاؤنٹنٹ جنرل، مختلف وفاقی اداروں میں بطور آڈیٹر جنرل اور ڈونر فنڈڈ پراجیکٹس کے آڈٹ میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔ ان کی خدمات پاکستان کے مالیاتی ڈھانچے میں شفافیت، اعتماد اور جدیدیت کا استعارہ ہیں۔